سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقہ۔چین کی توانائی کی طاقت
اعتصام الحق ثاقب
چین کی توانائی کی ترقی میں سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقہ ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ سنکیانگ چین کی توانائی کی منتقلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایک اہم مرکز کے طور پر ابھرا ہے، جو نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کر رہا ہے بلکہ عالمی توانائی کے منظر نامے پر بھی اپنا اثر مرتب کر رہا ہے۔ سنکیانگ کی جغرافیائی پوزیشن، وسیع رقبہ اور قدرتی وسائل نے چین کی توانائی کی حکمت عملی میں اسے ایک ناگزیر کردار دیا ہے۔
سنکیانگ میں توانائی کے شعبے کی ترقی کا آغاز بنیادی طور پر تیل اور گیس کے ذخائر سے ہوا تھا۔ تاہم، گزشتہ دہائی میں، اس علاقے نے قابل تجدید توانائی، خاص طور پر شمسی اور ہوائی توانائی کی طرف تیزی سے منتقلی کی ہے۔ 2024 تک، سنکیانگ چین کا سب سے بڑا شمسی توانائی پیدا کرنے والا علاقہ بن چکا ہے، جہاں ہر سال 40 گیگاواٹ سے زائد شمسی توانائی پیدا کی جاتی ہے۔ یہ صلاحیت نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہے بلکہ چین کے دیگر علاقوں کو بھی توانائی فراہم کرتی ہے۔
پون بجلی کے میدان میں بھی سنکیانگ نے قابل ذکر ترقی کی ہے۔ علاقے کے وسیع صحرائی اور پہاڑی علاقے ہوا کی طاقت کے حصول کے لیے مثالی ہیں۔ سنکیانگ میں ہوائی توانائی کی صلاحیت چین کی کل ہوائی توانائی کا ایک بڑا حصہ رکھتی ہے ۔ یہاں کے منصوبے نہ صرف صاف توانائی فراہم کر رہے ہیں بلکہ مقامی معیشت کو بھی تقویت دے رہے ہیں۔ توانائی کے منصوبوں نے ہزاروں ملازمتیں پیدا کی ہیں اور مقامی لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے۔ حکومت کی طرف سے مقامی آبادی کو تربیت فراہم کرنے اور انہیں توانائی کے شعبے میں شامل کرنے کی کوششیں بھی قابل ستائش ہیں۔ اس کے نتیجے میں، سنکیانگ میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور معاشی ترقی کو فروغ ملا ہے۔
سنکیانگ پاور ایکسچینج سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق شمال مغربی چین میں سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے نے 2010 میں آؤٹ باونڈ پاور ٹرانسمیشن منصوبے کے آغاز کے بعد سے مقامی طور پر ملک کے دیگر حصوں میں 900 ارب کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی فراہم کی ہے۔رواں سال 23 اپریل تک سنکیانگ نے 22 صوبائی سطح کے علاقوں کو مجموعی طور پر 900.028 بلین کلو واٹ گھنٹے بجلی فراہم کی ہے – جو چین کی پوری آبادی کو دو سو اناسی دنوں کے لئے بجلی فراہم کرنے کے لئے کافی ہے۔
قابل تجدید ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی سنکیانگ کی کل بیرون ملک بجلی کی ترسیل کا تقریبا ایک تہائی ہے۔ یہ کوئلے کی کھپت کو 78 ملین ٹن سے زیادہ کم کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹرک آکسائیڈ جیسی زمین کے درجہ حرارت کو بڑھانے والی گیسوں کے اخراج کو بالترتیب 212 ملین ٹن، 6 لاکھ 70 ہزار ٹن اور5لاکھ 80 ہزار ٹن تک کم کرنے کے برابر ہے۔یہ خطہ تیزی سے بڑے پیمانے پر قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا مرکز بن گیا ہے ، جو چین کے اس طرح کے منصوبوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور 2030 تک کاربن کے اخراج کو بڑھانے اور 2060 تک کاربن غیر جانبداری حاصل کرنے کے ملک کے عزم میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
توانائی کی ترقی میں سنکیانگ کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ علاقہ چین کے "بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو” کا بھی ایک اہم مرکز ہے۔ سنکیانگ سے گزرنے والی توانائی کی شاہراہیں وسطی ایشیا اور یورپ تک توانائی کی ترسیل کو ممکن بناتی ہیں۔ 2024 میں، سنکیانگ کے ذریعے چین سے وسطی ایشیا اور دیگر ممالک کو بجلی کی برآمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو چین کی توانائی کی عالمی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے۔
توانائی کی ترقی کے ساتھ ساتھ، سنکیانگ میں ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات بھی اہم ہیں۔ شمسی اور ہوا سے توانائی کے منصوبوں نے کاربن کے اخراج میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2024 میں، سنکیانگ میں قابل تجدید توانائی کے استعمال نے تقریباً 50 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کیا ہے، جو چین کے ماحولیاتی اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
توانائی کی ترقی کے مستقبل کے حوالے سے، چین کی مرکزی حکومت نے یہاں مزید منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ 2025 تک، سنکیانگ میں شمسی توانائی کی صلاحیت کو 60 گیگاواٹ تک اور ہوائی توانائی کی صلاحیت کو 35 گیگاواٹ تک پہنچانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، توانائی کی ذخیرہ کاری کے نظام کو بہتر بنانے پر بھی کام جاری ہے، تاکہ توانائی کی فراہمی کو مستحکم بنایا جا سکے۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ سنکیانگ چین کی توانائی کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ علاقہ نہ صرف چین کی توانائی کی ضروریات کو پورا کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنا اثر دکھا رہا ہے۔ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سنکیانگ کی ترقی چین کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔