چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے، چینی میڈیا
بیجنگ :چین نے مئی میں کے مہینےکے قومی اقتصادی اعداد و شمار جاری کیے ، جس کے مطابق مئی میں ، چین کی صارفی اشیاء کی کل خوردہ فروخت 4.1326 ٹریلین یوآن تھی ، جو سال بہ سال 6.4 فیصد کا اضافہ ہے۔ نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کی اضافی قیمت میں سال بہ سال 5.8 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اشیاء کی مجموعی درآمدی و برآمدی حجم 3.8098 ٹریلین یوآن رہا جو سال بہ سال 2.7 فیصد کا اضافہ ہے، جس میں برآمدات 6.3 فیصد اضافے کے ساتھ 2.2767 ٹریلین یوآن رہی۔ وال اسٹریٹ جرنل جیسے غیر ملکی میڈیا نے بھی کہا ہے کہ امریکی ٹیرف رکاوٹوں سمیت دیگر سنگین چیلنجز کے باوجود چین کی معیشت میں غیر متوقع ترقی کا حصول آسان کام نہیں ہے۔ پیچیدہ اورسنگین بیرونی ماحول کے سامنے، چین نے ایسی معاشی کامیابیاں کیسے حاصل کی ہیں؟ بیرونی لحاظ سے دیکھا جائے تو مئی میں جنیوا میں چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی اور اہم اتفاق رائے طے پایا گیا۔ یہ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی بہتری اور عالمی معیشت کی ترقی کے لئے سازگار ہے۔ اندرونی لحاظ سے چین کے پاس اچھی معاشی بنیادیں، وسیع مارکیٹ، زبردست معاشی امکانات موجود ہیں اور جب بیرونی طلب سکڑ تی ہے، تو چین برآمدات کو اندورنی فروخت میں تبدیل کرکے گھریلو مارکیٹ کی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے.ساتھ ہی چین کی سائنسی اور تکنیکی طاقت میں مسلسل اضافےکے ساتھ ساتھ مختلف صنعتوں کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو تیز کردیا گیا ہے اور ان کی جامع مسابقت میں دن بدن اضافہ ہوا ہے ، جس سے چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ ملا ہے۔ اس کے علاوہ، پالیسی عوامل بھی ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں. گزشتہ سال ستمبر سے چینی حکومت نے معاشی نمو کو مستحکم کرنے کے لیے میکرو اکنامک پالیسیوں کا ایک سلسلہ متعارف کروایا ہے۔ دنیا کے لئے چین کی مستحکم معاشی کارکردگی ایک خوشخبری ہے. حال ہی میں چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس میں نئی پیش رفت ہوئی ہے جس سے عالمی معیشت میں مزید استحکام اور یقین پیدا ہوا ہے۔ تاہم یہ دیکھنا ضروری ہےکہ چین کا بیرونی ماحول اب بھی پیچیدہ اور سنگین ہے اور عدم استحکام کے بہت سے عوامل اب بھی موجود ہیں۔ مشکلات اور چیلنجوں کے سامنے چین اپنے معاملات کو غیر متزلزل طریقے سے سنبھال رہا ہے، اعلی معیار کی ترقی کی یقین دہانی کے ذریعے بیرونی تبدیلیوں کی غیر یقینی صورتحال کا جواب دے گا اور دنیا کو مزید چینی "مواقع اور منافع” فراہم کرےگا۔