قومیں بنتی نہیں ۔بنائی جاتی ہیں

0


اعتصام الحق ثاقب


یہ 1959 کی بات ہے جب چین کے عظیم رہنما ماؤ زے تنگ نے ایک ایسے شخص سے خاص طور پر ملاقات کی جو نہ تو کوئی سرمایہ دار تھا اور نہ ہی کوئی بہت بڑا فن کار ۔اس ملاقات میں اس شخص کو چین کا ایک بہت بڑا ایوارڈ بھی دیا گیا۔یہ ایوارڈ تھا ۔مثالی مزدور کا ایوارڈ ۔اور یہ شخص تھے شی چھوان شیانگ ۔کون تھے شی چھوان شیانگ او ر کیوں دیا گیا انہیں یہ ایوارڈ ۔۔۔یہ کہانی سن کر آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ چین کی ترقی کا راز کیا ہے۔
شی چھوانگ شیانگ ایک عام مزدور تھے جو نکاسی آپ کا کام کیا کرتے تھے ۔ایک عام سا کام سمجھے جانے والے اس کام میں کیا کچھ سہنا پڑتا ہے اور معاشرہ عموما ایسے افراد کو کس نظر ستے دیکھتا ہے یہ ہم سب جانتے ہیں لیکن چین کے معاشرے اور یہاں کے رہنماوں نے اس عام سے مزدور کو آنے والی نسلوں کے لئے اس کی محنت ،ہمت اور جزبے کی وجہ سے قابل تقلید اور قابل مثال بنا دیا ۔
1915 میں پیدا ہونے والے شی چھوان شیانگ نے 1950 کی دہائی میں بیجنگ میں نکاسی آب کے ایک مزدور کے طور پر بے پناہ کام کیا اور یہی وجہ ہے کہ انہیں بیجنگ کی صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کا سہرا دیا گیا ۔آج بھی چین میں انہیں محنت کی عظمت” کی علامت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور ان کی کہانی چینی بچوں کو پڑجائی اور سنائی جاتی ہے تاکہ نئی نسل کو یہ سبق ملے کہ کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا اور محنت ہی عزت کی بنیاد ہے۔
اسی طرح ایک اور عظیم مزدور بھی ہیں جنہیں چین کی تاریخ میں خصؤصی طور پر یاد کیا جاتا ہے ۔ان کا نام وانگ جنشی ہے ۔ آئرن مین کے نام سے مشہور وانگ تیل کے کنویں کھودنے والے مزدور تھے جنہوں نے 1960 کی دہائی میں ڈاچنگ آئل فیلڈ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ وانگ نے سخت سردی میں بھی کنویں کھودنے کا کام جاری رکھا اور چین کو توانائی کے شعبے میں خودکفیل ہونے میں مدد دی ۔
ایک نام چانگ گوئی میئی کا بھی ہے جو جدید دور کی ہیرو سمجھی جاتی ہیں ۔جنہوں نے پہاڑی علاقوں کی غریب لڑکیوں کو مفت تعلیم دینے کے لئے اپنی ساری زندگی وقف کی اور ایک اسکول بھی قائم کیا۔یہ صرف تین نام ہیں لیکن 1.4ارب کی آبادی میں ایسے کئی نام ہیں جو قابل ذکر اور قابل تقلید ہیں۔اور اس کہ وجہ ہے ،محنت ،ایمانداری ،ملک سے محبت اور عوام کا پیار ۔
یہ مزدور چین کی سوشلسٹ اقدار” میں محنت، انصاف اور قربانی کی زندہ مثالیں ہیں۔
انہوں نے ثابت کیا کہ "کام کی عزت” صرف پیسے سے نہیں، بلکہ معاشرے کی خدمت سے وابستہ ہے۔چین کی ترقی میں ایسے ہی کروڑوں گمنام مزدوروں کا خون پسینہ شامل ہے۔ آج کے چین کی عظمت ان لاکھوں مزدوروں کے شانہ بشانہ کام کرنے سے ہے جو دن رات ملک کی تعمیر میں لگے رہے اور صرف ایک مشن پر کاربند رہے۔اور وہ مشن ہے چین کو عظیم سے عظیم تر بنانا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.