چین کا نئے معیار کی پیداواری قوتوں کو فروغ دینے کا عزم ، چینی میڈیا

بیجنگ ()
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں سنٹرل کمیٹی کا چوتھا کل رکنی اجلاس حالیہ دنوں بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اجلاس میں "پندرہویں پانچ سالہ منصوبہ” کے دوران "اعلیٰ معیاری سائنسی و تکنیکی خود انحصاری میں تیز رفتاری اور نئے معیار کی پیداواری قوتوں کے فروغ” کی حکمت عملی پر خصوصی توجہ دی گئی، جو غیر ملکی میڈیا میں زیر بحث اہم نکتہ ہے۔
چین میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی نمو، ملک کی سائنسی و تکنیکی جدت، صنعت کی جدید کاری اور سبز تبدیلی کے ساتھ گہرائی سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ چین کی اعلیٰ معیاری ترقی کو مضبوطی سے آگے بڑھائے گی اور دنیا کے لیے نیا محرک بنتے ہوئے نئے مواقع فراہم کرے گی۔
آئندہ پانچ سالوں میں، چین ڈیجیٹل اور انٹیلی جنٹ ٹیکنالوجیز کے ذریعے روایتی صنعتوں کی تبدیلی اور ارتقاء کو آگے بڑھائے گا؛ نئی نسل کی انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کے دائرے کو مضبوط اور وسعت دے گا؛ اور کوانٹم ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مستقبل کی صنعتوں کی تعمیر اور ترقی کی منصوبہ بندی کرے گا۔ اس سے چین کی وسیع منڈی عالمی جدت کے لیے ایک تجربہ گاہ، اطلاق کا مرکز اور منافع کا میدان بن جائے گی۔ چین میں گہری جڑیں رکھنے والی غیر ملکی کمپنیاں اس بات کو خاص طور پر محسوس کر رہی ہیں۔
بطور عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کا ایک اہم حصہ، چین کا "پندرہویں پانچ سالہ منصوبہ” کے دوران نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی تیز رفتار نمو کو فروغ دینا نہ صرف کھلے اور زیادہ متنوع صنعتی تعاون کے مواقع پیدا کرے گا، بلکہ دوسرے ممالک کی ڈیجیٹل، انٹیلی جنٹ اور سبز تبدیلی کو بھی فروغ دے گا۔ چینی کار ساز کمپنی بی وائے ڈی کے مطابق اس وقت کمپنی کے نئی توانائی گاڑیوں کے صارفین دنیا کے 116 ممالک اور خطوں میں موجود ہیں، جو انسانیت کی سبز اور پائیدار ترقی کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ نئے معیار کی پیداواری قوتوں نے نہ صرف چین کی اقتصادی نمو کو سہارا دیا اور متحرک کیا ہے، بلکہ صنعتی اور سائنسی انضمام، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں جدید پیش رفت کے ذریعے عالمی اقتصادی نمو کے نئے انجن کے طور پر ابھر رہی ہیں۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہونے کے ناطے، گزشتہ پانچ سالوں میں چین کا عالمی اقتصادی نمو میں سالانہ حصہ تقریباً 30 فیصد رہا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت، نئی توانائی جیسی نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں نے اختراعی پیش رفت حاصل کی ہے، اور "دنیا کی فیکٹری” نے "عالمی اختراعی مرکز” کا درجہ حاصل کیا ہے۔
جدت کی جانب اس نئے سفر سے ،چینی طرز کی جدیدکاری مستحکم اور دوررس ہوگی، اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت مزید قوت اور توانائی حاصل کرے گی۔

Comments (0)
Add Comment