دنیا اس وقت ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے ایک نئے دور سے گزر رہی ہے، چینی وزیر اعظم

سنگاپور () چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے سنگاپور کے قائم مقام صدر ایڈی ٹیئو چان سینگ سے سنگاپور کے ایوان صدر میں ملاقات کی۔اتوار کے روز
لی چھیانگ نے اس موقع پر کہا کہ دنیا اس وقت ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے ایک نئے دور سے گزر رہی ہے، جہاں عالمی چیلنجز ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ چین اور سنگاپور دو دوستانہ ہمسایہ ممالک اور اہم تعاون کے شراکت دار ہیں، اس لیے دونوں کو چاہیے کہ مزید قریبی اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں۔ مستقبل کو دیکھتے ہوئے، چین سنگاپور کے ساتھ اعلیٰ سطح روابط اور اسٹریٹجک مکالمے کو مزید مضبوط کرنے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات پر حمایت کرنے، سیاسی اعتماد کو گہرا کرنے، باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو وسعت دینے، اور چین۔سنگاپور تعلقات کو پائیدار اور مستحکم ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کا خواہاں ہے، تاکہ یہ تعلقات دونوں ممالک، خطے اور دنیا کے عوام کے لیے زیادہ سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوں۔
25 تاریخ کو وزیر اعظم لی چھیانگ نے سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ سے سنگاپور پارلیمنٹ ہاؤس میں بات چیت کی۔
اس موقع پر لی چھیانگ نے کہا کہ چین، سنگاپور کے ساتھ ترقیاتی تعاون کو مضبوط بنانے ، دوطرفہ تعاون کے مختلف میکانزم کو بھرپور انداز میں فعال رکھنے، دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مثبت رجحان کو برقرار رکھنے، اور ڈیجیٹل معیشت، سبز معیشت، مصنوعی ذہانت، نئی توانائی، بائیو میڈیسن سمیت جدید شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔ چین سنگاپور کی مزید کمپنیوں کا چین میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے، اور امید ظاہر کی کہ سنگاپور بھی چینی اداروں کو وہاں کاروباری سرگرمیوں کے لیے سہولت فراہم کرتا رہے گا۔
لارنس وونگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال سنگاپور اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 35ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے تعلقات مثبت سمت میں ترقی کر رہے ہیں، باہمی دوستی مزید مضبوط ہو رہی ہے، اور تعاون کے ثمرات نمایاں ہیں۔
سنگاپور کی حکومت ون چائنا کے اصول پر کاربند ہے اور "تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنگاپور چین کے ساتھ کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے، آزاد تجارت کے تحفظ، کثیرالجہتی نظام کے تسلسل، اور علاقائی و عالمی امن و استحکام اور خوش حالی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
بات چیت کے بعد دونوں وزرائے اعظم نے مشترکہ طور پر ڈیجیٹل اکانومی، گرین ڈیولپمنٹ، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، ٹرانسپورٹیشن، فوڈ سیفٹی، ایمرجنسی مینجمنٹ اور تیسرے فریق کے ساتھ تعاون جیسے شعبوں میں تعاون کی متعدد دستاویزات کے تبادلے کا مشاہدہ کیا۔

Comments (0)
Add Comment