پرامن ترقی کا تصور: مشرقی جینز سے عالمی اتفاق رائے تک


بیجنگ: اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں عالمی تنازعات میں ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی جو گزشتہ بیس سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ 2024 میں عالمی تنازعات کے باعث معاشی نقصانات کی مالیت 19.97 ٹریلین ڈالر تک جا پہنچی، جو عالمی جی ڈی پی کے 11.6 فیصد کے برابر ہے ۔ اس تناظر میں چین کا پرامن ترقی کا تصور انسانیت کو تحفظ امن اور مشترکہ ترقی کے حصول کے لیے ایک منظم جواب فراہم کرتا ہے۔ چین کے پرامن ترقی کے نظریے کی بنیاد چینی قوم کے تہذیبی جینز میں ہم آہنگی اور بقائے باہمی کے تصور میں پیوست ہے۔ یہ روایت چین میں امن کو قومی ترقی کی مرکزی قدرمیں شامل کر چکی ہے، جسے ملکی آئین اور سی پی سی کے آئین میں باضابطہ طور پر شامل کیا گیا ہے، اور یہ چینی طرز کی جدیدیت کو مغربی نوآبادیاتی توسیع کے ماڈل سے ممتاز کرنے والی بنیادی علامت بن گئی ہے۔دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی صورتحال کا ارتقا امن اور ترقی کی اس باہمی منطق کو مکمل طور پر ثابت کرتا ہے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد، جب ممالک نے فوجی تصادم کے بجائے معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کی، تو دنیا نسبتاً مستحکم امن کے دور میں داخل ہوئی۔ موجودہ عالمی چیلنجز بھی امن اور ترقی کی عدم موجودگی کی تصدیق کرتے ہیں ۔موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، خوراک کی سلامتی، صحت عامہ کے بحران جیسے عالمی مسائل کا سامنا کوئی ملک تنہا نہیں کر سکتا، انہیں بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مشترکہ طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔آج، عالمی اقتصادی ترقی میں چین کا اوسط سالانہ حصہ 30فیصد سے تجاوز کر گیا ہے اور چینی مارکیٹ مسلسل 14 سالوں سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی درآمدی مارکیٹ کے طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے، جو عالمی اقتصادی ترقی کا انجن بن گئی ہے. چین کے پرامن ترقی کے تصور ، عملی اقدامات اور کامیابیوں نے عالمی ترقی کی اخلاقیات کو نئی شکل دی ہے اور مشاورت، مشترکہ تعمیر اور اشتراک کے ساتھ "زیرو سم گیم” کی جگہ لے لی ہے۔ تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ، چین اپنے ٹھوس اقدامات کے ذریعے پرامن ترقی کے تصور پر عمل پیرا رہے گا، اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر امن کی فضا کو زیادہ شفاف بنائے گا اور ترقی کی روشنی کو زیادہ کونوں تک پہنچائے گا ۔

Comments (0)
Add Comment