سلامتی تعاون سے عالمی گورننس تک: جامع تعاون میں ایس سی او ایک نئے باب کی جانب گامزن

بیجنگ () تھیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت کی کونسل کا پچیسواں اجلاس منعقد ہوا ۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چینی صدر شی جن پھنگ نے اجلاس کی صدارت کی اور ایک اہم تقریر کی۔ کانفرنس کے دوران دور رس کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ایک کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر ، شنگھائی تعاون تنظیم نے تھیانجن سے ایک نیا سفر شروع کیا ہے ۔
صدر شی جن پھنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کی تاریخی خدمات کا خلاصہ پیش کیا اور کہا کہ ہم نے سرحدی علاقوں میں عسکری حوالوں سے اعتماد پر مبنی میکانزم قائم کرنے میں پہل کی اور طویل سرحد کو دوستی، باہمی اعتماد اور تعاون کی بیلٹ میں تبدیل کیا۔ہم نے مشترکہ طور پر "بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر میں تعاون کا آغاز کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا اور علاقائی ترقی اور خوشحالی کے لئےایک تحریک فراہم کی۔ہم نے اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے ایک طویل مدتی معاہدے کو حتمی شکل دینے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ہم نے جامع مشاورت، مشترکہ تعمیر اور اشتراک پر مبنی عالمی حکمرانی کے تصور کو پیش کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا اور حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کیا۔
ابتدا میں چھ رکن ممالک سے لے کر اس سال 27 شراکت داروں کے "ایس سی او خاندان” تک ، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے طویل مدتی تبادلوں کے ذریعے باہمی تفہیم اور اعتماد کو گہرا کیا ہے ، علاقائی استحکام اور امن کے تحفظ کے لئے مل کر کام کیا ہے ، اور تعاون اور پائیدار ترقی کی ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔ سربراہ اجلاس سے قبل صدر شی جن پھنگ اور شریک ممالک کے رہنماؤں نے 14 باہمی ملاقاتیں کیں جن کے نتیجہ خیز ثمرات برآمد ہوئے۔ مثال کے طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات میں چین اور بھارت نے "مخالفین کے بجائے شراکت دار ہونے” پر ایک اہم اتفاق رائے قائم کیا، جس نے گلوبل ساؤتھ کی بڑی طاقتوں کے درمیان دوستانہ بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے لئے ایک کامیاب مثال فراہم کی۔ اس کے علاوہ ، چین اور آرمینیا نے باہمی تعلقات کو اسٹریٹجک شراکت داری میں اپ گریڈ کیا ہے اور بیلاروس ، کرغزستان اور دیگر ممالک کے ساتھ نئی معیار کی پیداواری قوتوں کے میدان میں فعال تعاون میں توسیع کی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے "شنگھائی تعاون تنظیم +” کے اجلاس میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی، جو عالمی گورننس کی سمت کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ اقدام دنیا کے تمام ممالک سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اختلافات کو ترک کریں اور ایک زیادہ منصفانہ، معقول، جامع اور متوازن عالمی گورننس نظام کی تعمیر کے لئے مل کر کام کریں، اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی طرف بلا روک ٹوک آگے بڑھیں۔ یہ اقدام دوسری جنگ عظیم میں فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی اسیویں سالگرہ کے حوالے سے سربراہ اجلاس کے دوران جاری ہونے والے بیانات اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کی حمایت سے متعلق بیان سے بالکل ہم آہنگ ہے۔
ایس سی او انٹیگریٹڈ سینٹر فار رسپانس ٹو سیکیورٹی چیلنجز ، انفارمیشن سیکیورٹی سینٹر، سینٹر فار کامبیٹنگ انٹرنیشنل آرگنائزڈ کرائم اور ایس سی او اینٹی نارکوٹکس سینٹر کے قیام جیسے عملی اقدامات کے سلسلے سے لے کر دوسری جنگ عظیم میں فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی اسیویں سالگرہ پر بیانات اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کی حمایت سے متعلق بیان اور پھر گلوبل گورننس انیشی ایٹو تک، شنگھائی تعاون تنظیم نے ہمیشہ وقت کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی برادری کے خدشات کا درست جواب دیا ہے، دیر پا امن کے لئے ٹھوس سیکورٹی تعاون اور ترقی کے لیے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو جاری رکھا ہے ،اور تہذیبوں کے درمیان باہمی سیکھ کی راہ ہموار کرنے کے لیے تبادلوں کے متنوع پلیٹ فارمز میں پیش پیش ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ ایس سی او عالمی گورننس سسٹم کی اصلاحات میں فعال طور پر حصہ لے رہی ہے اور زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کی کوشش کرتی آ رہی ہے اور یہ عالمی گورننس کے عمل میں ایک ناگزیر اور اہم قوت بن گئی ہے۔
ایس سی او کی موجودہ کامیابیو ں کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جا سلتا ہے کہ آئندہ دہائی کے پیش نظر شنگھائی تعاون تنظیم اپنی خوبیوں کو بھرپور انداز میں بروئے کار لاتے ہوئے منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر میں زیادہ اہم اور تعمیری کردار ادا کرتی رہے گی، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرےکی تعمیر کے لیے بھر پور قوتوں کو اکٹھا کرے گی اور عالمی امن و ترقی کے مقصد کے لیے مزید نمایاں کردار ادا کرے گی۔

Comments (0)
Add Comment