بیجنگ ()
چین کے صدر شی جن پھنگ نے تھیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم پلس کے اجلاس میں پہلی بار گلوبل گورننس انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی اور بین الاقوامی رائے عامہ نے اس پر بہت توجہ دی۔
دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے اور عالمی گورننس بھی ایک نئے چوراہے پر پہنچ چکی ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے مشاورت، مشترکہ تعمیر اور اشتراک پر مبنی عالمی گورننس کے تصور کی بار ہا وضاحت کی ہے، جس سے بین الاقوامی برادری میں بڑے پیمانے پر اتفاق پیدا ہوا ہے ۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے تھیانجن سربراہی اجلاس میں شی جن پھنگ نے پہلی بار گلوبل گورننس انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں ‘خود مختار مساوات کے حصول’، ‘ بین الاقوامی حکمرانی کی پاسداری’، ‘کثیر الجہتی پر عمل کرنے’، ‘عوام کو ترجیح دینے ‘ اور ‘عملی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے’ پر زور دیا گیا۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ان پانچ تصورات میں عالمی گوننس کی اولین پیشگی شرائط ، بنیادی ضمانتیں، بنیادی راستے، اقدار اور عالمی حکمرانی کے اہم اصول شامل ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے مطابق ہیں اور ممالک کی اکثریت کی مشترکہ توقعات کے مطابق ہیں.
تھیانجن سمٹ میں” تھیانجن اعلامیے "پر دستخط اور اجراء کیا گیا، ” اگلے 10 سال کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقیاتی حکمت عملی” کی منظوری دی گئی، دوسری جنگ عظیم میں فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ کا اعلان کیا گیا، 24 دستاویزات منظور کی گئیں اور لاؤس کو مکالمے کے شراکت دار کے طور پر قبول کیا گیا۔ ان تمام نتیجہ خیز کامیابیوں نے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے نفاذ کو نئی قوت بخشی ہے۔
گلوبل گورننس انیشی ایٹو کی تجویز نہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے تھیانجن سربراہ اجلاس کا ایک اہم نتیجہ ہے بلکہ چین کی جانب سے عالمی گورننس سسٹم میں اصلاحات اور بہتری کے فروغ کی عکاسی کر تا ہے، جو انسانیت کو درپیش مشترکہ چیلنجوں کو حل کرنے اور ایک ایسی دنیا کی تعمیر کے لئے مناسب راستہ اور سمت فراہم کرتا ہے جہاں ہر کوئی خوشحالی اور بہتر زندگی سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔