برکس نیو ڈیولپمنٹ بینک کی ترقی کے دس سال اور عالمی کردار


بیجنگ : جب 21جولائی 2015 میں چین کے شہر شنگھائی میں برکس نیو ڈیولپمنٹ بینک ’این ڈی بی ‘کا قیام عمل میں آیا تو اس وقت مین اسٹریم مغربی مالیاتی برادری کا رد عمل شکوک و شبہات سے بھرپور تھا۔ دس سال بعد، نیو ڈیولپمنٹ بینک نہ صرف زندہ رہا ہے، بلکہ اب اس کی زیادہ متنوع رکنیت اور وسیع جغرافیائی کوریج بھی ہے، جو موجودہ بین الاقوامی مالیاتی نظام میں ایک اہم نئی قوت بن گئی ہے، اور اس نے بین الاقوامی مالیاتی ترقی کے لئے ایک بہتر متبادل تشکیل دیا ہے۔ این ڈی بی کی دس سالہ تاریخ سےمنصفانہ، جامع اور پائیدار ترقی کے لئے برکس ممالک اور یہاں تک کہ ترقی پذیر ممالک کی ایک بڑی تعداد کی مشترکہ توقعات کا اظہار سامنے آیا ہے۔نیو ڈیولپمنٹ بینک کا قیام برکس تعاون کے عمل میں ایک سنگ میل ہے۔ یہ ترقی یافتہ ممالک کے زیر اثر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی روایتی اجارہ داری کو توڑتا ہے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک نیا فنانسنگ پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ، جس کا مقصد عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے برکس اور دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے اور پائیدار ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کرنا ہے۔ یہ اقدام برکس ممالک کے متحد ہونے، تعاون کرنے اور مل کر ترقی کرنے کی سیاسی خواہش کی عکاسی کرتا ہے، اور عالمی اقتصادی حکمرانی کے نظام کی اصلاحات میں نئی روح پھونکتا ہے۔دس سال کی محنت کے بعد نیو ڈیولپمنٹ بینک نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ابتدائی پانچ رکن ممالک کے بعد اس کی رکنیت میں اضافہ جاری رہا ، اور متحدہ عرب امارات ، بنگلہ دیش ، مصر ، الجیریا ، کولمبیا ، ازبکستان اور دیگر ممالک نے بھی اس پر اعتماد کا اظہار کیا۔ کاروباری ترقی کے لحاظ سے ، مارچ 2025 تک ، برکس نیو ڈیولپمنٹ بینک کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق ، نیو ڈیولپمنٹ بینک نے مجموعی طور پر 120 منصوبوں کی منظوری دی ہے جن کی کل منظور شدہ فنانسنگ 39 بلین امریکی ڈالر ہے۔ زیادہ تر فنڈز پائیدار ترقیاتی منصوبوں جیسے سولر انرجی، ونڈ انرجی، چھوٹے ہائیڈرو ڈیمز اور گرین انرجی ٹرانسمیشن میں لگائے جاتے ہیں، جو رکن ممالک کی اقتصادی ترقی کے لئے مضبوط مالی مدد فراہم کرتے ہیں.یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیو ڈیولپمنٹ بینک لوکل کرنسی سرمایہ کاری اور فنانسنگ کے کاروبار میں جدت طرازی اور کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ نومبر 2024 تک لوکل کرنسی قرضوں میں مجموعی طور پر 8.932 بلین امریکی ڈالر کی منظوری دی جا چکی ہے جو 22.96 فیصد ہے۔ 55.5 بلین آر ایم بی کے پانڈا بانڈز جاری کیے جا چکے ہیں ، جو چین کی انٹربینک مارکیٹ میں سب سے بڑے کثیر الجہتی ترقیاتی ادارے کا اجراء بن گیا ہے۔اس کے علاوہ 3.8 بلین جنوبی افریقی رینڈ کے 3 بانڈز بھی جاری کیے گئے ہیں۔ان اقدامات نے نہ صرف رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کی سہولت کو فروغ دیا ہے بلکہ امریکی ڈالر پر اپنا انحصار کم کیا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی میدان میں ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے حامل ممالک کی خودمختاری اور آواز میں اضافہ کیا ہے۔کرونا وبا کے خلاف عالمی جنگ کے نازک وقت میں بھی نیو ڈیولپمنٹ بینک نے فوری ردعمل کا اظہار کیا اور رکن ممالک کو وبا سے لڑنے اور اس کے بعد معاشی بحالی کے حصول میں مدد کے لیے 10 ارب ڈالر کا انسداد وبا ہنگامی امدادی فنڈ قائم کیا۔ اس کے ساتھ ہی نیو ڈیولپمنٹ بینک ایس اینڈ پی ڈبل اے+، فچ ڈبل اے ریٹنگ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مستقل مبصر کی حیثیت سے ایک اعلی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ بھی برقرار رکھتا ہے، جس سے بین الاقوامی مالیاتی میدان میں اس کی ساکھ اور حیثیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔نیو ڈیولپمنٹ بینک کی پہلی دہائی نے ابھرتے ہوئے ممالک کے درمیان رابطے اور تعاون کے انوکھے طریقوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ آج کی دنیا میں، جہاں افراتفری اور تبدیلی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، گلوبل ساؤتھ کو کسی اور ادارے کی ضرورت نہیں ہے جو ڈالر پر مرکوز بریٹن ووڈز سسٹم کی نقل کرے، بلکہ ایک عوامی فائننشل پروڈکٹ کی ضرورت ہے جو "خوشحال زندگی” کے بارے میں مختلف تہذیبوں کے تخیل کو ایڈجسٹ کرسکے اور ان کی ضروریات پوری کر سکے۔ جیسا کہ این ڈی بی کی صدر دلمہ روسیف نے کہا: این ڈی اے کے رکن ممالک برابر ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ سبھی کی آواز سنی جائے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نیو ڈیولپمنٹ بینک عالمی مالیاتی ترقی کے میٹا کوڈ کو از سر نو ترتیب دے رہا ہے -’’سنگل کنٹرول‘‘سے ’’ کثیرالجہتی حکمرانی ‘‘ تک ،’’” مختلف شرائط ‘‘ سے ’’آزادانہ انتخاب ‘‘تک ، اس تعاون کے ماڈل نے روایتی بین الاقوامی تعلقات میں مضبوط ممالک کے غلبے اور کمزور ممالک کے ماتحت ہونے کے پرانے نمونے کو توڑ دیا ہے ، اور مساوات ، باہمی فائدے اور جیت جیت پر مبنی تعاون کے بین الاقوامی تعلقات کا ایک نیا ماڈل تشکیل دیا ہے۔برکس نیو ڈیولپمنٹ بینک کے دس سال سخت محنت اور فائدہ مند تعاون کی دہائی ہے۔ اس نے نہ صرف برکس اور دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ عالمی اقتصادی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات کے لئے قابل قدر تجربہ اور روشن خیالی بھی فراہم کی ہے۔ یقین ہے کہ مستقبل میں دوسری ’’سنہری دہائی‘‘میں، نیو ڈیولپمنٹ بینک ایک قائدانہ کردار ادا کرتا رہے گا اور ایک بہتر مستقبل بنانے کے لئے گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ساتھ ہاتھ ملاتا رہے گا۔

Comments (0)
Add Comment