کراچی (شوبز ڈیسک) سینئر اداکار و گلوکار خالد انعم نے کہا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب نوحوں اور نعت خوانی میں بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے، اب نعتیں اور نوحے فلمی گانوں کی طرز پر بنائے جا رہے ہیں، نوحے کمرشلائزڈ ہوچکے، عقیدت و احترام ختم ہوچکا۔خالد انعم نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔ماضی اور حالیہ دور کے نوحوں میں فرق پر بات کرتے ہوئے خالد انعم کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی)سمیت دیگر پلیٹ فارمز میں نوحے آج کی طرح ریکارڈ نہیں کیے جاتے تھے، نہ اس طرح پڑھے جاتے تھے۔اداکار کا کہنا تھا کہ ماضی میں اگر نوحوں کو ادب اور احترام کے ساتھ نہیں پڑھا جاتا تھا تو بڑے اور بزرگ افراد ڈانٹتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوتا، اب نوحے کمرشلائزڈ ہوچکے، ان میں سرمایہ کاری ہونے لگی ہے۔خالد انعم کے مطابق محرم کے چند دنوں میں بھی رمضان ٹرانسمیشن جیسی ٹرانسمیشنز چلائی جاتی ہیں، جن میں کمرشل انداز سے بھرپور نوحے چلائے جاتے ہیں، ایسے نوحوں کو سرمایہ کاروں کی فرمائش پر نامناسب انداز میں تیار کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب میڈیا پھیل چکا ہے، ہر کسی کو پلیٹ فارم دستیاب ہے، اس لیے ہر کوئی نوحے بھی تیار کرنے لگا ہے اور نوحوں کو کمرشل انداز میں نامناسب طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔خالد انعم نے یہ شکوہ بھی کیا کہ بہت سارے گھرانوں میں ایک طرح نوحے چل رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف شور و شرابہ، لنگر کی تقسیم ہو رہی ہوتی ہے جو کہ غلط ہے، نوحے آرام سے سننے کے لیے ہوتے ہیں۔ان کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویوز کی خاطر نوحے ڈرامائی انداز میں فلمائے جاتے ہیں، اک طرف ریت ہوتی ہے، جہاں آگ جلائی جاتی ہے، پھر الیکٹرانک ماتم سے نوحوں کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔