اعتصام الحق
چینی صدر شی جن پھنگ 16 سے 18 جون تک قازقستان کے شہر آستانہ میں منعقد ہو نے والے دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں ۔یہ چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کا دوسرا اجلاس ہے ۔ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے منعقد ہونے والا چین وسطی ا یشیا سربراہی اجلاس ایک اہم بین الاقوامی فورم ہے جو اقتصادی، سیاسی اور سلامتی کے شعبوں میں مشترکہ اقدامات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ یہ اجلاس چین اور پانچ وسطی ایشیائی ریاستوں—قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا ذریعہ بن رہا ہے۔ پہلا سربراہی اجلاس مئی 2023 میں چین کے تاریخی شہر شیان میں منعقد ہوا تھا ، جس نے دونوں خطوں کے درمیان گہرے روابط کی بنیاد رکھی۔
وسطی ایشیا کا خطہ "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ” کی مشترکہ تعمیر کے آغاز کا مقام ہے جہاں اس اہم منصوبے کا اعلان ہوا ۔ اس اقدام کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کے ماڈل کے طور پر چین کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو یہ خطہ مسلسل گہرا کر رہا ہے اور چین کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے حجم میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ۔ چین کے کسٹمز اعداد و شمار کے مطابق، چین کی جانب سے وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں کے ساتھ درآمد و برآمد 2013 میں 312.04 ارب یوان سے بڑھ کر 2024 میں 674.15 ارب یوان تک پہنچ گئی ہے، جس میں 116 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اور سالانہ اوسط نمو کی شرح 7.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں، چین کی جانب سے وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں کے ساتھ درآمد و برآمد 286.42 ارب یوان رہی، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 10.4 فیصد زیادہ ہے، اور یہ حجم تاریخی طور پر سب سے زیادہ ہے۔
چین وسطی ایشیا کے زرعی شعبے کے ساتھ تعاون کی صلاحیتوں کو فعال طور پر بڑھا رہا ہے، اور وسطی ایشیا کی سبز اور اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات چینی مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں۔ اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں، چین نے وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں سے 4.36 ارب یوان کی زرعی مصنوعات درآمد کیں، جو 26.9 فیصد کا اضافہ ہے۔ ساتھ ساتھ، اعلیٰ معیار کے باہمی روابط نیٹ ورک کی تشکیل کی بدولت، قریبی زمینی راہیں مسلسل بہتر ہو رہی ہیں، اور روڈ نیٹ ورک کی بدولت چین کی وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں کے ساتھ درآمد و برآمد 2020 میں 19.9 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 51.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا ایک کلیدی حصہ ہے، جس کا مقصد وسطی ایشیا کو ایک اہم اقتصادی راہداری کے طور پر استعمال کرنا ہے۔ اجلاس میں تجارت، توانائی، نقل و حمل اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں معاہدوں پر زور دیا گیا۔ خاص طور پر، چین نے وسطی ایشیائی ممالک میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا عزم ظاہر کیا، جس سے خطے کی معیشت کو تقویت ملنے کی توقع ہے۔سلامتی کے شعبے میں بھی اس اجلاس نے اہم پیش رفت کی۔ چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور منظم جرائم کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ، ثقافتی تبادلے اور تعلیمی تعاون کو بڑھانے کے لیے بھی اقدامات تجویز کیے گئے، تاکہ عوامی سطح پر باہمی روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔
دوسرا چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس قازقستان کے دار الحکومت آستانہ میں منعقد ہو رہا ہے ۔یہ اجلاس مزید جامع معاہدوں اور شراکت داریوں کا موقع فراہم کرے گا، خاص طور پر توانائی، ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں۔ چین کی جانب سے وسطی ایشیا میں بڑھتی ہوئی دلچسپی خطے کی جیواسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
یہ سربراہی اجلاس دونوں خطوں کے درمیان مستحکم تعلقات کی علامت ہے۔ آنے والے سالوں میں، اس فورم کے ذریعے نہ صرف اقتصادی تعاون میں اضافہ ہوگا، بلکہ خطے میں استحکام اور ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔ یہ اجلاس چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ایک نئے دورِ تعاون کی بنیاد رکھ رہا ہے، جو عالمی سطح پر اہم اثرات مرتب کر سکتا ہے۔