26ویں ترمیم نظام کی بہتری کے لیے کی گئی، آئندہ ضرورت پڑی تو اتحادی جماعتیں مشاورت کریں گی: اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے، اور مستقبل میں اگر مزید تبدیلیوں کی ضرورت پیش آئی تو تمام اتحادی جماعتیں اور پارلیمنٹ مل کر غور کریں گی۔

پنجاب بار کونسل میں بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15 سال قبل محمد احمد نعیم سے سیکھنے کے عمل میں معاونت کی درخواست کی تھی، اور اب لاہور میں مثبت ردعمل دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے ڈی آر (مصالحتی نظام) جوڈیشل سسٹم کا حصہ ہے اور یہ وکالت کی ایک نئی شکل ہے۔ حکومت نے وقت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا اور بنیادی پلیٹ فارم فراہم کیا، آگے بڑھنا وکلا برادری کی ذمہ داری ہے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، اور صوبائی اسمبلیوں کی حمایت سے قوانین مرتب کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹس میں تین لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں اور سپریم کورٹ میں بھی ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں غیر ضروری مقدمات کے لیے الگ بینچ اور وقت مختص کر دیا گیا ہے، نئے قوانین میں وکلا کے کردار میں کمی کے بجائے اضافہ ہوگا اور انہیں مستقبل کی وکالت میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔

میڈیا سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے خواہش ظاہر کی کہ لاہور میں بھی کراچی کی طرز پر تمام عدالتیں ایک ہی مقام پر ہوں، جس کا فائدہ وکلا، سائلین اور جوڈیشل افسران سب کو ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے یہ منصوبہ حکومت پنجاب کو بھیج دیا ہے اور وزیر اعلیٰ مریم نواز اس پر کام کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بار کونسلز کے انتخابات کی شفافیت کے لیے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کی جائے گی، اور انتخابی مہم میں غیر ضروری اخراجات پر پابندی کو قانون کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے زور دیا کہ سرکاری املاک یا فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بارز کو دی جانے والی مالی امداد کا مقصد عدالتی نظام کی بہتری ہے، اور اگر صوبائی حکومتیں بھی اپنے وسائل عدالتی ڈھانچے پر خرچ کریں تو یہ خوش آئند ہوگا۔

Comments (0)
Add Comment