لاہور: پاکستان کی معروف گلوکارہ نازیہ حسن کے بھائی گلوکار زوہیب حسن نے معروف بھارتی صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال پر ان سے جڑی یادیں سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پوسٹ میں زوہیب حسن نے پرانی یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دن ان کی والدہ نے بتایا کہ مسٹر رتن نامی ایک صاحب کی فون کال ہے جو آپ دونوں ( نازیہ اور زوہیب) سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
زوہیب نے بتایا کہ نازیہ سے فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ رتن بات کر رہے ہیں اور ایک میوزک کمپنی شروع کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ آپ دونوں ہماری کمپنی کے لیے ایک البم ریکارڈ کروائیں۔
زوہیب حسن کے مطابق نازیہ نے والدہ سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے جمعےکو آنے کو کہا جس پر نازیہ نے انہیں کہا کہ آپ جمعےکو ہمارے گھر ویمبلڈن (انگلینڈ) آسکتے ہیں۔
گلوکار کے مطابق جمعے کے روز ایک دراز قد اور عمدہ لباس میں ملبوس شخص ہمارے گھر آیا، جس کا لہجہ انتہائی نرم اور مسکراہٹ سے بھرپور تھا۔
زوہیب کا کہنا تھا کہ ان کی باتوں نے ہمیں بہت متاثر کیا، ہمیں ان کے بارے میں نہیں معلوم تھا اور نہ انہوں نے اپنے بارے میں زیادہ کچھ بتایا، صرف اتنا کہا کہ اگر آپ لوگ راضی ہیں تو ہم البم کی تیاری پر کام کرتے ہیں، معاہدے کے لیے اپنے والدین اور وکیل سے مشورہ کرنا، اگر کسی چیز پر اختلاف ہو تو براہ راست مجھ سے رابطہ کرنا۔
زوہیب حسن کے مطابق اس کے بعد پھر جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے، ہم نے ینگ ترنگ البم تیار کیا جس میں ممکنہ طور پر بھارت اور جنوبی ایشیا کی پہلی میوزک ویڈیوز شامل تھیں۔ اس کے بعد بھارتی ٹیلی ویژن نے وہ میوزک ویڈیوز نشر کیں تو اس نے ڈسکو دیوانے البم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔اس کے بعد ہماری ممبئی کے تاج ہوٹل میں رتن ٹاٹا سے ملاقات ہوئی تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ عظیم آدمی کون تھا۔ تب تک ہمیں ان کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا۔
زوہیب حسن نے مزید بتایا کہ البم کی لانچ کے بعد انہوں نے نازیہ اور مجھے اپنےگھر کھانے پر مدعو کیا، ہمیں لگتا تھا کہ وہ ایک محل میں رہتے ہوں گے لیکن جب ہم ان کےگھر پہنچے تو اس بات پر حیران ہوئےکہ بھارت کے سب سے بڑے صنعت کار کا رہائشی مکان اتنا سادہ تھا، ایک چھوٹا 2 بیڈ کا فلیٹ تھا۔ کھانا بھی سادہ تھا جسے آج بھی میں کبھی نہیں بھول سکتا۔
زوہیب حسن کے مطابق مسٹر ٹاٹا اس بات کی زندہ مثال تھے کہ کوئی عظیم کاروباری شخص ہونے کے ساتھ ساتھ اچھا انسان بھی ہوسکتا ہے، ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
رتن ٹاٹا کی سادگی کے قصے
سنہ 1992 میں انڈین ایئر لائنز کے ملازمین سے ایک حیرت انگیز سروے کیا گیا۔
ایئرلائن کے عملے سے سوال کیا گیا کہ دہلی سے ممبئی کی فلائٹس کے دوران آپ کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا مسافر کون ہیں؟ اس سروے کے جواب میں رتن ٹاٹا کو سب سے زیادہ ووٹ ملے، یعنی عملے کے بیشتر اراکین نے کہا کہ رتن ٹاٹا نے انھیں سب سے زیادہ متاثر کیا۔
اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ واحد ’وی آئی پی‘ مسافر تھے جو اکیلے سفر کرتے تھے، اُن کا بیگ اور فائلیں اٹھانے کے لیے اُن کے ساتھ کوئی ملازم نہیں ہوتا تھا۔
جیسے ہی جہاز رن وے چھوڑ کر ٹیک آف کرتا تو وہ خاموشی سے اپنا کام شروع کر دیتے۔ وہ فضائی میزبانوں سے بہت کم چینی والی بلیک کافی طلب کرنے کے عادی تھے۔
تاہم اپنی پسند کی کافی نہ ملنے پر انھوں نے کبھی کسی فلائٹ اٹینڈنٹ (فضائی میزبان) کو کبھی نہیں ڈانٹا۔
بھارت کے یہ بزنس ٹائیکون رتن ٹاٹا 86 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔
انھوں دو دہائیوں سے زائد عرصے تک ’نمک بنانے سے سافٹ ویئر بنانے‘ والے ٹاٹا گروپ کی قیادت کی ہے جس میں آج تقریباً چھ لاکھ سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں۔ اس گروپ کا سالانہ ریوینو 100 ارب ڈالر سے زائد ہے۔
رتن ٹاٹا کی سادگی کے اور بھی کئی قصے ہیں۔
گریش کبیر ’ٹاٹا گروپ‘ پر اپنی مشہور کتاب ’دی ٹاٹا: ہاؤ اے فیملی بِلٹ اے بزنس اینڈ اے نیشن‘ میں لکھتے ہیں ’جب رتن ’ٹاٹا سنز‘ نامی کمپنی کے سربراہ بنے تو کمپنی کے مالک کے لیے بنائے گئے کمرے میں نہیں بیٹھے تھے۔ انھوں نے اپنے بیٹھنے کے لیے ایک سادہ سا کمرہ بنوایا۔‘
جب وہ کسی جونیئر افسر سے بات کر رہے ہوتے اور اس دوران کوئی سینیئر افسر آ جاتا تو وہ اسے انتظار کرنے کو کہتے۔
ان کے پاس دو جرمن شیفرڈ کتے ’ٹیٹو‘ اور ’ٹینگو‘ تھے جن سے وہ بے پناہ محبت کرتے تھے۔
کتوں سے ان کی محبت اس حد تک تھی کہ جب بھی وہ بمبئی ہاؤس میں اپنے دفتر پہنچتے تو گلی کے کتے انھیں گھیر لیتے اور لفٹ تک لے جاتے۔ یہ کتے اکثر بامبے ہاؤس کی لابی میں چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھے جاتے تھے، جب کہ انسانوں کو وہاں صرف اس صورت میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی تھی جب وہ عملے کے ممبر ہوتے یا انھیں ملنے کی پیشگی اجازت ہوتی۔
کتے کے بیمار ہونے کے باعث ایوارڈ لینے نہیں گئے
جب رتن کے سابق اسسٹنٹ آر وینکٹرامنن سے اُن کے باس کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا ’بہت کم لوگ مسٹر ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں۔ جو اُن کے بہت قریب ہیں وہ ٹیٹو اور ٹینگو (پالتو کتے) ہیں۔ اُن کے جرمن شیفرڈ کتوں کے علاوہ کوئی ان کے قریب نہیں آ سکتا۔‘
مشہور بزنس مین اور مصنف سہیل سیٹھ بھی ایک قصہ بیان کرتے ہیں۔ ’6 فروری 2018 کو برطانیہ کے شہزادہ چارلس نے بکنگھم پیلس میں رتن ٹاٹا کو راک فیلر فاؤنڈیشن لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینا تھا۔ لیکن تقریب سے چند گھنٹے قبل رتن ٹاٹا نے منتظمین کو آگاہ کیا کہ وہ نہیں آ سکتے کیونکہ ان کا کتا ٹیٹو اچانک بیمار ہو گیا ہے۔‘
جب چارلس کو یہ کہانی سُنائی گئی تو انھوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی آدمی کی پہچان ہے–