وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دوں گا مگر کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا، شہباز شریف


اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترجیحات کے تعین کا وقت آچکا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا، استعفیٰ دے دوں گا مگر کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا۔
ہفتہ کے روز اسلام آباد میں ایف بی آر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ٹیکس کے شعبہ میں ایسا نظام وضع کیا جائے تاکہ کمزرویاں دور ہو سکیں، تاجر اور کاروباری افراد کو ٹیکس معاملات میں ناجائز تنگ نہ کیا جائے، ایف بی آر کو قومی مفاد کے حوالہ سے جو کچھ بھی درکار ہو گا حکومت فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے، معیشت کو مستحکم کرنا ہوگا، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، وقت ضائع کیے بغیر مزید بہتری کی جانب بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ پر وفاقی وزیر خزانہ، وفاقی وزیر قانون، وزیر مملکت برائے خزانہ ، سیکریٹری خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیم سمیت متعلقہ حکام کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ پوری ٹیم نے پروگرام کے لیے جانفشانی سے کام کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں۔ ہم نے معیشت کو مستحکم کرنا ہے، معیشت کے مائیکرو اشاریوں کو درست کرنا ہوگا جس کے لیے مشکل سفر طے کرنا ضروری ہے۔
شہباز شریف نے کہاکہ اب ہماری ذمہ داری کا آغاز ہورہا ہے، اب وقت ہے کہ ہم جلد از جلد اقدامات کو یقینی بنائیں جب ہی ہم اس پروگرام کو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنا سکیں گے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ میں پوری قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم، اجتماعی و افرادی کاوشوں سے ان شااللہ پاکستان ایک عظیم، خوشحال اور قابل احترام ملک بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو آدمی ٹیکس دیتا اور جو ٹیکس نادہندہ ہے ان کے حوالے سے ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہو گی اور عام آدمی جو ٹیکس دیتا ہے اس کو مراعات فراہم کرنا ہوں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کےلیے آپ کو پوری حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔ ٹیکس محصولات میں اضافے کےلیے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہاکہ ترجیحات کے تعین کا وقت آچکا ہے، ہمیں پوری تیاری کے ساتھ قوم کی خدمت کےلیے اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 1997 میں پنجاب میں پہلی مرتبہ زرعی ٹیکس ہم نے لگایا تھا، 12 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو ٹیکس رعایت حاصل تھی۔ 27 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرمملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور دیگر نے شرکت کی۔

Comments (0)
Add Comment