آئینی ترمیم کا معاملہ: پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے 26 نکات پر مشتمل مسودے کی متفقہ منظوری دے دی
اسلام آباد:پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے مسودہ کی منظوری دے دی، پیپلزپارٹی کے رہنما اور خصوصی کمیٹی کے سربراہ خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے، خصوصی کمیٹی نے 26نکات پر مشتمل مسودہ منظور کیا ہے۔
خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں تمام پارلیمانی پارٹیز کی نمائندگی تھی، جس کے بعد اجلاس میں آئینی ترامیم کے مسودہ کی منظوری دی گئی۔
رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے کہا کہ اتفاق رائے سے مسودے کی منظوری دی گئی ہے، مسودہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور مسودے کو کل وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی سفارش کی ہے۔
چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ترمیم عمران خان کی رضامندی سے مشروط
اپوزیشن جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور جے یو آئی (ف) کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کر لیا گیا ہے تاہم چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق آئینی ترمیم عمران خان کی منظوری سے مشروط کردی گئی ہے۔
حکومت نے اپوزیشن کے مسودے پراتفاق کرلیا ہے تاہم چیف جسٹس کی تقرری 3 سینئرترین ججز میں سے کرنے کی تجویز دی ہے۔
آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ اور ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد نہ بڑھانے پر اتفاق کرلیا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس کی تقرری میں سینیارٹی کے قانون کے بجائے 3 ججز کے پینل میں سے چناؤ کی تجویز پر اپوزیشن نے عمران خان کی رضا مندی سے مشروط کردی ہے۔
اپوزیشن نے تجویز دی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا، تاہم آئندہ کے چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے قانون سازی پر مشاورت کرلی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے وفد کی عمران خان سے ملاقات میں آئینی ترمیم کے مسودے پر عمران خان کو بریفنگ دی جائے گی جس کے بعد اپوزیشن اتحاد مشترکہ طور پر حکمت عملی بنائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے وفد کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اپوزیشن آئینی ترمیم کے مسودے پر مشترکہ لائحہ عمل اپنائے گی۔