چین شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی کا’’انجن‘‘ہے، صدر بیلاروس

0


بیجنگ :جولائی 2024 میں بیلاروس نے باضابطہ طور پر شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔ 2009 میں ڈائیلاگ پارنٹر بننے سے لے کر 2015 میں مبصر ملک بننے تک اور پھر 2024 میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 10 واں رکن بننے تک، بیلاروس 15 سال سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) خاندان میں شامل ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔

چین کا اپنا 16 واں دورہ شروع کرنے سے قبل بیلاروس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو نے چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ وہ بیلاروس کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت پر بہت فخر محسوس کرتے ہیں اورایس سی او تھیان جن سمٹ کے لئے پرامید ہیں۔ لوکاشینکو نے کہا کہ چین بیلاروس کےساتھ اپنے اعلیٰ سطحی تعاون کے لیے پرخلوص ہے اور بیلاروس بھی چین کے ساتھ اپنی ہمہ موسمی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو بہت اہمیت دیتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان کوئی تنازع نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اختلاف ہے۔ ہم چین کے ساتھ اپنے تعلقات، چینی عوام، چین اور چینی صدر شی جن پھنگ کے ساتھ اپنی دوستی سے کبھی خیانت نہیں کریں گے۔ چین کی شرکت کے بغیر آج دنیا میں کسی بھی عالمی مسئلے کو حل کرنا مشکل ہے۔

لوکاشینکو کا ماننا ہے کہ چین درحقیقت شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی کا "انجن” ہے۔ چین ، سیکیورٹی تعاون اور سائبر سیکیورٹی سے لے کر لاجسٹکس چینلز کی تعمیر تک ایس سی او کے تمام شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کرسکتا ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ چین شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی میں مزید ٹھوس کردار ادا کرے گا اور تنظیم کی ترقی میں نئی قوت محرکہ فراہم کرے گا۔ دوسری جنگ عظیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چینی قوم ایک ایسی قوم ہے جو تاریخ کو یاد رکھتی ہے۔ جب تک تاریخ یاد رکھی جائے گی، المیہ ہرگز دہرایا نہیں جائے گا۔ اگر بھول گئے تو تباہی ضرور لوٹ کر آئے گی۔ یوکرین بحران کے حوالے سے لوکاشینکو کا کہنا تھا کہ سلامتی ناقابل تقسیم ہے اور اسے یورپی ممالک کو مشترکہ مقصد کے طور پر برقرار رکھنا چاہیے۔اس وقت ایک نئے معاہدے تک پہنچنا ضروری ہے، اور مستقبل کی پیش رفت یورپی براعظم اور اس سے آگے کے تمام ممالک کے سیاسی انتخاب پر منحصر ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.