فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک” کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد

0

اسلام آباد() چائنا میڈیا گروپ اور ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے زیرِ اہتمام اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا: "امن کی جانب سفر: فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک”۔
یہ سیمینار نہ صرف دوسری جنگ عظیم میں فسطائیت کے خلاف چین کی قربانیوں کو اجاگر کرنے کا ذریعہ تھا بلکہ اس کا مقصد عالمی امن، بین الاقوامی شراکت داری، اور "ہم نصیب معاشرے” کے نظریے کو تقویت دینا بھی تھا۔

سیمینار میں نامور حکومتی شخصیات، سفارت کاروں، تھنک ٹینک ماہرین، دانشوروں اور میڈیا نمائندوں نے بھرپور شرکت کی، جنہوں نے چین کی قیادت، خارجہ پالیسی، اور انسان دوست عالمی وژن کو سراہا۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، کھیل داس کوہستانی نے اپنے خطاب میں کہا:

” کہ چین کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون رواداری، شراکت داری اور باہمی احترام ہے۔ چین نے نہ صرف فسطائیت کے خلاف آہنی دیوار بن کر مزاحمت کی بلکہ آج بھی ناانصافی، جبر اور استحصال کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک – چین دوستی دنیا میں اخلاص اور باہمی اعتماد کی اعلیٰ مثال ہے۔”

وزیراعظم کی معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم نے کہا:

” کہ چین نے عالمی فلاح و بہبود کے لیے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ چین نے ہمیشہ انسان دوستی، امن، اور انصاف کو فروغ دیا۔ ‘ہم نصیب معاشرہ’ کا تصور عصرِ حاضر کے لیے امید کی کرن ہے جو دنیا کو تقسیم نہیں بلکہ جوڑنے کی سوچ پر مبنی ہے۔”

پاکستان کے سابق وزیرِ دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی، نے کہا کہ

"دوسری جنگِ عظیم میں چین کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ اس نے جارحیت کے خلاف نہ صرف مزاحمت کی بلکہ بعد ازاں عالمی برادری کو امن، ترقی اور بقاء کا راستہ دکھایا۔ چین کا عزم آج بھی بین الاقوامی استحکام کا ضامن ہے۔”

صدر انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز، سابق سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا کہ

"چین کا کردار عالمی امن، خوشحالی اور ترقی کے حوالے سے فیصلہ کن بن چکا ہے۔ اس کی پالیسیاں عالمی نظام کو توازن، شفافیت اور شراکت داری کی جانب لے جا رہی ہیں۔”

چین میں پاکستان کے سابق سفیر، معین الحق نے چین کی امن دوست قیادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ

"چین اور پاکستان نہ صرف سٹریٹیجک پارٹنرز بلکہ دلوں سے جُڑے ‘آہنی بھائی’ ہیں۔ چین کا برادرانہ رویہ اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم اسے ایک حقیقی دوست ثابت کرتا ہے۔”

شکیل احمد رامے، سی ای او ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا اس موقع پر کہنا تھا

” کہ چین کی پالیسیوں میں ہمیشہ عوامی فلاح، باہمی تعاون اور مساوی ترقی کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ چین نے عالمی سطح پر کسی بھی ملک کی خودمختاری میں مداخلت کیے بغیر ترقی و دوستی کا ہاتھ بڑھایا، اور غربت کے خاتمے سے لے کر پائیدار ترقی تک ہر محاذ پر قابلِ تقلید مثالیں قائم کیں۔”

پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے سی ای او، مصطفیٰ حیدر سید نے کہا کہ

"چین نے ہر دور میں بنی نوع انسان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ اس کی قیادت نے ہمیشہ عالمی امن و استحکام کو ترجیح دی۔ تاریخ کے مختلف ادوار کا جائزہ لیا جائے تو چین کا انسان دوست، متوازن اور طویل المیعاد وژن ہر مرحلے پر واضح نظر آتا ہے

شرکاء نے چین کے شراکت داری پر مبنی بیانیے کو سراہتے ہوئے اس پر اعتماد کا اظہار کیا۔ متعدد شرکاء نے اپنے جذبات "کمنٹس وال” پر تحریری صورت میں بھی ریکارڈ کیے، جن میں چین کی عالمی قیادت، فلاحی اقدامات اور امن کے فروغ میں کردار کی تعریف کی گئی۔

یہ سیمینار محض ایک فکری نشست نہیں تھی بلکہ یہ اس عزم کا اظہار تھا کہ دنیا کو درپیش نئے چیلنجز ،
جیسے انتہا پسندی، یکطرفہ پن اور جبر کا مقابلہ صرف باہمی تعاون، شراکت داری اور امن کے مشترکہ وژن سے ہی ممکن ہے۔
چین کا یہ وژن نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ مستقبل میں انسانیت کے لیے ایک پائیدار، منصفانہ اور پرامن دنیا کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.