غزہ جنگ بندی مذاکرات میں دو ہفتوں کے اندر معاہدے پر پہنچنے کی توقع ہے، رپورٹ
غزہ :باخبر شخصیات نے بتایا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات کے نئے دور میں دو ہفتوں کے اندر ایک معاہدے پر پہنچنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریق مذاکرات کی پیشرفت کے بارے میں محتاط طور پر پرامید ہیں۔ اس وقت قیدیوں کے تبادلے کے تناسب پر متعلقہ فریقین کے درمیان اختلافات موجود ہیں اور ثالث قطر کی کوششوں کی بدولت اس معاملے پر کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ادھر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ایک عہدیدار نے مقامی وقت کے مطابق 19 جولائی کو کہا کہ موجودہ مذاکرات میں ایک اہم تنازع مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا ءہے۔ اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ انخلاء کے منصوبے کے تازہ ترین ورژن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر کنٹرول جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ حماس ان مقامات میں ترمیم کی تجویز پیش کرے گی جہاں اسرائیلی فوجی تعینات ہیں، اور مطالبہ کرےگی کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے منصوبے میں بتدریج اورمکمل انخلاء تک مخصوص تاریخ کو واضح طور پر شامل کیا جائے۔ حماس کے عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کے انخلاء کا مسئلہ مناسب طریقے سے حل ہونے کے بعد متعلقہ فریق قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کریں گے، جس میں فلسطینی قیدیوں کی فہرست جسے اسرائیل کو رہا کرنے کی ضرورت ہے اور اہلکاروں کے تبادلے کا تناسب بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے معاملے پر کچھ تفصیلات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حماس نے ثالثوں کی جانب سے تجویز کردہ تمام معاہدوں پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے لیکن اسرائیل کے موقف میں تبدیلی نے معاہدے کے اختتام میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔