امریکہ پر عوامی اعتماد کی کمی یکطرفہ بالا دستی کے غروب ہوتے سورج کی نشاندہی ہے، عالمی میڈیا

0

واشنگٹن : 2024 میں پیو ریسرچ سینٹر کے 34 ممالک پر کیے گئے سروے کے مطابق، 54 فیصد بالغ افراد نے امریکہ کے بارے میں "اچھی رائے” کا اظہار کیا، جبکہ 31% نے "منفی رائے” دی۔ لیکن رواں سال 11 جون کو پیو سینٹر کے جاری کردہ 24 ممالک کے تازہ سروے میں مثبت شرح گر کر 49% رہ گئی ہے۔ روایتی اتحادی ممالک میں امریکہ کے حوالے سے "اچھی رائے” کی شرح خاصی متاثر ہوئی ہے، جہاں کینیڈا میں 20 فیصد، جاپان میں 15 فیصد، جبکہ نیدرلینڈز، سپین، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک میں 10 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آئی ہے جمعرات کے روز میڈ یا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیو رپورٹ کے ان اعدادوشمار دراصل ایک تلخ حقیت کا شاخسانہ ہیں: امریکہ کی محنت سے تعمیر کردہ عالمی قیادت کی عمارت لرز رہی ہے۔ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد کی خارجہ پالیسیوں نے اس کے اعتماد کو بلندی سے پستی پر گرا دیا ہے۔ گرین لینڈ پر قبضے کی دھمکیوں سے لے کر کینیڈا کے ساتھ تنازعات، اور غیرمنظم تجارتی پابندیوں تک، واشنگٹن کے جارحانہ رویہ نے بین الاقوامی تعلقات کے تمام روایتی اصولوں کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔ سروے کے مطابق، ٹرمپ کی شخصیت اور خارجہ پالیسیوں پر عدم اعتماد براہ راست امریکہ کی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے۔ 62% افراد نے ٹرمپ کے بین الاقوامی فیصلوں پر عدم اعتماد کااظہار کیا، جبکہ 24 میں سے 19 ممالک میں اکثریت نے انہیں "خطرناک” قرار دیا ہے۔ میکسیکو میں 85% افراد انہی خیالات سے اتفاق رکھتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کا امیج ہر جگہ یکساں طور پر متاثر نہیں ہوا۔ اسرائیل میں 6 فیصد اضافے کے ساتھ اچھی رائے کی شرح 83% ہو گئی، جو امریکہ کی عالمی حکمت عملی میں بنیادی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے یعنی ایک عالمی رہنما سے "انتخابی طاقت” میں تبدیل ہونے کا عمل۔ اسرائیل میں ٹرمپ کی مقبولیت ان کی فوجی حمایت سے جڑی ہے، جبکہ ٹرمپ کے لیے یورپ میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کی واضح ترجیح اور پسند پوپیولزم کی لہر کے تحت اقدار کے دوبارہ صف بندی کو ظاہر کرتی ۔تاریخ کے اس اہم موڑ پر، امریکہ کے سامنے دو راستے ہیں: یا تو یکطرفہ بالادستی کے خواب میں مبتلا رہ کر اپنی سافٹ پاور کو ضائع کرے، یا پھر معقولیت کی طرف لوٹ کر بین الاقوامی قوانین اور کثیرالجہتی تعاون پر مبنی نظام کو ازسرنو تعمیر کرے۔ پیو کے اعدادوشمار پہلے راستے کے تباہ کن نتائج کی واضح نشاندہی کر چکے ہیں۔بین الاقوامی نظام کے اس شطرنج میں، یکطرفہ طاقت ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ پیو رپورٹ نہ صرف امریکہ میں "اعتماد کی کمی” کو ظاہر کرتی ہے، بلکہ ایک کثیرالقطبی دنیا کی نئی قسم کی قیادت کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ یہ ضرورت طاقت کے مقابلے میں عقل و دانش،صف آرائی کے مقابلے میں تعاون، تنہائی کے بجائے رواداری، اور جنگل کے قانون کے مقابلے میں تہذیب کی طلبگار ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.