ماحول کو صاف ستھرا رکھنے  کا چینی عزم

0

اعتصام الحق ثاقب

چین نے ماحولیات کے حوالے سے اپنی کوششوں  میں گزشتہ ایک دہائی میں  نمایاں اضافہ کیاہے ۔یہ ایک دہائی اس لئے قابل ذکر ہے کہ اس میں کئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہییں ورنہ ہم جانتے ہیں کہ ماحول کو بہتر کرنے کے لئے ایک نہیں  بلکہ کئی دہائیوں پر مشتمل حکمت عملی اور عملدر آمد کی ضرورت ہوتی ہے ۔میرے ایک جاننے والے ہیں جو کراچی میں مقیم ہیں ۔گزشتہ برس  جولائی میں وہ بیجنگ آئے تو  میں ان سے ملنے کے  لئے ان کے ہو ٹل گیا۔وہاں سے ہم ایک ریستوران میں کھانا کھانے گئےاور اس ملاقات میں جو کہ تقریبا 4 گھنٹوں پر محیط تھی میں نے انہیں وہ سب بتایا جو میں نے  گزشتہ کچھ سالوں میں بیجنگ میں دیکھا ۔باتوں باتوں  میں انہوں نے کہا کہ مجھے بیجنگ کو دیکھ کر خوش گوار حیرت ہو رہی ہے ۔میں نے سوال کیا کیوں تو کہنے  لگے کہ میں نے 2010 سے 2012 کا عرسہ اسی شہر میں گزارا ہے اور یہ مجھے حیرت ہے کہ ایک دہائی میں یہ شہر اتنا کیسے بدل گیا۔ان کی بات سن کر میرا تجسس بھی جاگا اور میں نے ان سے  بیجنگ کے ماحولیاتی اہداف کے  حصول کے حوالے سے ان کا آنکھوں دیکھا حال جاننا چاہا تو انہوں نے بتایا کہ دو سالوں میں ،میں نے ہر طرح کا موسم دیکھا لیکن جو کچھ میں ابھی دیکھ رہا ہوں یہ بہت حیران کن ہے ۔اب نیلا آسمان صاف دکھائی دے رہا ہے ۔ہوا کا معیار اچھا ہے۔کوئی مقام ایسا نہیں ہے  جہاں سبزہ نہ ہو تو میرے لئے یہ تبدیلی ناقابل یقین ہے ۔ان کا کہنا تھا کا ماننا پڑے گا کہ چین نے ماحولیاتی اہداف کو جس تیزی سے حاصل  کیا  ہے اس سے ریاست کی ترجیحات واضح ہوتی ہیں ۔

یہ ایک شخص کی رائے ہے جو میں نے بیان کی لیکن ایسے کئی لوگ ہیں جو چین کی اس کامیابی کو محسوس کرتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چین نے اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے جس انداز میں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف اپنی جنگ کو جاری رکھا ہوا ہے اس میں ایک عزم اور ارادہ صاف نظر آتا ہے ۔اسی کوشش میں  چین  نے   ملک کے پہلے ماحولیاتی ضابطے کے مسودے کی نقاب کشائی کی ۔
نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی کو  پڑھنے کے لیے جو  مسودہ  پیش کیا گیا  ہے اس  کے پانچ ابواب میں ایک ہزار ایک سو اٹھاسی  مضامین  ہیں جن میں عمومی دفعات ، آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول ، ماحولیاتی تحفظ ، سبز اور کم کاربن کی ترقی ، قانونی ذمہ داری اور اضافی دفعات شامل ہیں ۔منظوری اور اپنائے جانے کے بعد یہ سول کوڈ (2020)کے بعد چین کا دوسرا باضابطہ قانونی ضابطہ بن جائے گا ۔چین نے اپنا پہلا ماحولیاتی تحفظ کا قانون 1979 میں وضع کیا ۔تب سے ، ملک نے ماحولیاتی تحفظ سے متعلق اپنی قانون سازی کو تیزی سے آگے بڑھایا ہے ۔آج ، چین میں اس حوالے سے  30 سے زیادہ قوانین ، 100 سے زیادہ انتظامی قواعد و ضوابط اور  متعدد دیگر قانونی دستاویزات  نافذ ہیں ۔
چین طویل عرصے سے سبز ترقی کا چیمپئن رہا ہے ۔کئی دہائیوں کی مسلسل کوششوں کے بعد ، ملک ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور جنگلات کے وسائل کو بڑھانے میں عالمی رہنما کے طور پر ابھرا ہے ۔2024 میں ، چین نے اپنی ہوا کے معیار میں نمایاں بہتری دیکھی ۔پریفیکچر کی سطح پر یا اس سے اوپر کے شہروں میں PM 2.5 کا اوسط ارتکاز 29.3 مائکروگرام فی مکعب میٹر تھا ، جو سال بہ سال 2.7 فیصد کی کمی ہے ۔اس ملک میں دنیا کا سب سے بڑا ہیومن میڈ فارسٹ بھی ہے ۔صرف 2024 میں ، چین نے 4.45 ملین ہیکٹر درخت لگائے اور 3.22 ملین ہیکٹر گھاس کی زمین کو بہتر بنایا ۔تاہم ، ماحولیاتی تحفظ کو مستحکم کرنے کی ملک کی مہم ایک نازک مرحلے پر ہے ، جس میں کافی چیلنجوں کا سامنا  ہے  اور ایک خوبصورت چین کی تعمیر اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں جدید کاری کو آگے بڑھانے کے مشن کو اب بھی اہم اور مستقل کوششوں کی ضرورت ہے ۔مذکورہ
مسودے میں مختلف شعبوں میں آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے دفعات بھی شامل ہیں ، خاص طور پر فضائی آلودگی ، آبی آلودگی ، مٹی کی آلودگی کے ساتھ ساتھ ٹھوس فضلہ ، شور ، تابکار آلودگی کے ذرائع ، کیمیائی مادے ، برقی مقناطیسی تابکاری اور روشنی کی آلودگی سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے  دفعات دیکھی جا سکتی ہیں ۔مسودے کے ماحولیاتی تحفظ کے باب میں ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ، جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ملک جنگلات ، گھاس کے میدانوں ، دلدلی زمینوں ، سمندروں اور سمندری جزائر ، دریاؤں ، جھیلوں ، صحراؤں ، برف سے ڈھکے پہاڑوں ، گلیشیئرز اور فصلوں کے تحفظ کی کوششوں کو بڑھائے گا ۔

مسودے کے مطابق ، چین آب و ہوا کی تبدیلی پر بین الاقوامی تعاون میں بھی  شامل ہوگا ، عالمی آب و ہوا کی  بہتری کی کوششوں میں حصہ لے گا اور اس کی قیادت کرے گا ۔کوڈ کے نفاذ سے ہوا ، پانی ، مٹی اور حیاتیاتی تنوع کے مربوط تحفظ کے ساتھ ساتھ پہاڑوں ، دریاؤں ، جنگلات ، کھیتوں ، جھیلوں ، گھاس کے میدانوں اور صحراؤں کے مربوط انتظام کو فروغ ملے گا ۔

یہ مسودہ اور اس طرح کے مزید اقدامات چین کی ماحول کو بہتر کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں ۔

یقینا یہ ایک بڑا چیلنج ہے  کہ اتنی بڑی سر زمین اور اتنی آبادی کو صاف ستھرا ماحول بھی دیا جائے اور دوسری جانب معمو لات زندگی بھی نہ بگڑیں ۔لیکن سب سے اہم وہ توجہ ہے جو چین نے اپنی معاشی کامیابیوں  کے دوران ماحول کی بہتری میں وقف کی ہے اور قابل فخر بات یہ ہے  کہ آئند ہ کے لئے بھی ریاست اس سے غافل نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.