فلمی دنیا پر چینی افسانوی لڑکے کا راج
اعتصام الحق
ایک افسانوی لڑکا آج کل چین سمیت پوری دنیا میں بہت مشہور ہے۔اس کے پاس جادوئی طاقت ہے اور یہ مارشل آرٹس کی غیر معمولی مہارتیں بھی رکھتا ہے۔اس کا نام ہے نہ چا۔۔۔۔کون ہے یہ نہ چا؟ یہ ہے چینی اینیمیٹد فلم نہ چا 2 کا مرکزی کردار ۔آن لائن پلیٹ فارم بیکن کے اعداد و شمار کے مطابق چینی اینیمیٹڈ فلم "نہ چا 2” انٹرنیشنل باکس آفس چارٹ کے ٹاپ 35 میں شامل ہونے والی پہلی ایشیائی فلم بن گئی ہے ۔ جادوئی طاقتوں اور غیر معمولی مارشل آرٹس کی مہارت رکھنے والے ایک افسانوی لڑکے پر مشتمل 2019 کی ہٹ فلم کا سیکوئل "نہ چا 2 نے اب تک 1.11 بلین یو ایس ڈالر سے زیادہ کا بزنس کر لیا ہے جس نے "دی ڈارک نائٹ رائزز” کو بھی بزنس میں پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ اس فلم کو دیکھنے والوں کی کل تعداد (بشمول پری سیلز) 160 ملین سے تجاوز کر چکی ہے جو "ولف واریر 2” کو پیچھے چھوڑ کر چینی فلم کی تاریخ میں فلم بینوں کی فہرست میں اب سرفہرست ہے ۔اس فلم سمیت دیگر فلموں نے مل کر چین میں جشن بہار کی تعطیلات کے دوران باکس آفس پر تقریبا 1.4 بلین امریکی ڈالر کا تاریخی بزنس کیا ۔سال 2025 میں جشن بہار کی تعطیلات میں چین کی فلم انڈسٹری دنیا بھر میں نمایاں رہی ہے۔
چینی فلم انڈسٹری اپنی منفرد ثقافتی شناخت، تکنیکی ترقی، اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں چین کی فلم انڈسٹری نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔
چینی فلم انڈسٹری اپنی ثقافتی روایات اور تاریخی داستانوں کو فلموں کے ذریعے پیش کرنے میں ماہر ہے۔ چین کی ہزاروں سال پر محیط تاریخ، اساطیر، اور ادب فلموں کے لیے ایک وسیع مواد فراہم کرتے ہیں۔ فلمساز اکثر قدیم چینی تہذیب، جنگی داستانوں، اور فلسفیانہ کہانیوں کو اپنی فلموں کا مرکز بناتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ژانگ ییمو کی فلم "ہیرو”جو 2002 میں بے حد مقبول ہوئی اس میں رنگوں کے استعمال اور بصری خوبصورتی نے عالمی سطح پر پزیرائی حاصل کی۔
چینی فلم انڈسٹری نے تکنیکی میدان میں بھی بہت ترقی کی ہے۔ جدید ترین ویژول ایفیکٹس، سی جی آئی، اور تھری ڈ ی ٹیکنالوجی کا استعمال چینی فلموں کو دنیا بھر میں نمایاں بناتا ہے۔ بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کے بعد اب چین بھی بڑے بجٹ والی فلمیں بنانے میں مصروف ہے۔ فلم "دی گریٹ وال” (2016) اس کی ایک بہترین مثال ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دیوار چین کی عظیم دیوار کی تعمیر کی داستان کو پیش کیا گیا۔
چینی فلم انڈسٹری میں حالیہ برسوں میں نئے رجحانات نے جنم لیا ہے۔ اب فلمساز نہ صرف تاریخی اور ثقافتی موضوعات پر توجہ دیتے ہیں بلکہ موجودہ معاشرتی مسائل، سائنس فکشن، اور ایکشن فلموں کو بھی اہمیت دے رہے ہیں۔ فلم "دی ویندرنگ ارتھ” (2019) ایک سائنس فکشن فلم تھی جس نے چین کے علاوہ دنیا بھر میں کامیابی حاصل کی۔ اس فلم میں زمین کو بچانے کے لیے انسانی کوششوں کو دکھایا گیا، جو ماحولیاتی مسائل پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔
چینی فلمیں اب صرف چین تک محدود نہیں ہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنا اثر رکھتی ہیں۔ اس کااظہار فلم "نہ چا ” سے ہو سکتا ہے جس نے نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر بھی داد سمیٹتے ہوئے زبردست بزنس کیا ہے اور چین کی فلمی کامیابیوں کو دنیا بھر میں متعارف کروایاہے
چینی فلم انڈسٹری کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔اس کی وجہ یہاں فلم بینوں کا ذوق و شوق اور تھیٹر کے حوا لے سے انفرا اسٹکچر کی دستیابی ہے ۔ساتھ ہی آبادی بھی بڑے بجٹ کی فلموں کی تیاری میں مدد گار ہے جس میں عوام کی کثیر تعداد کے فلم دیکھنے سے فلم سازوں کو نقصان کا اندیشہ کم ہوتا ہے ۔ بلاک بسٹر فلم "نہ چا” کی کامیابی میں بھی فلمی ماہرین کا خیال ہےکہ سوشل میڈیا کے ذریعے چلائی جانے والی تشہیری مہمات کا کافی حصہ ہے کیوں کہ لوگ اب سماجی رابطوں کی ایپلیکشنز کے توسط سے خبروں سے آگاہ رہتے ہیں اور اپنی تفریح کے لئے منصوبہ بندی بھی ان ایپلیکشنز کے ذریعے متاثر ہونے کے بعد کرتے ہیں۔ اسی لئے ماہرین کا ماننا ہے جہاں فلم کے مواد نے کئی انداز میں تنوع کا ظہار کیا ہے وہیں وہیں فلم میکنگ میں جدت اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک رسائی نے بھی اس انڈسٹری کو فروغ دیا ہے