آسیان اور چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان تعاون نے عمومی طور پر مثبت رفتار برقرار رکھی ہے، چینی وزیر اعظم
بیجنگ (چائنہ ڈیسک) چینی وزیراعظم لی چھیانگ نےملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں 28ویں آسیان۔چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی۔
پیر کے روزلی چھیانگ نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے مشرقی تیمور کو آسیان میں باضابطہ شمولیت پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران آسیان اور چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان تعاون نے عمومی طور پر مثبت رفتار برقرار رکھی ہے، جس نے مشرقی ایشیا کی معیشت کی لچک اور توانائی کو ظاہر کیا ہے۔ تاہم اسی دوران، بین الاقوامی تجارتی ڈھانچے میں پیچیدہ تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے، مشرقی ایشیا کی معیشت کے سامنے مشکلات اور چیلنجز بڑھ گئے ہیں، اور عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال میں واضح اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ کئی دہائیوں سے، مشرقی ایشیا دنیا میں سب سے تیز اقتصادی ترقی کا حامل خطہ رہا ہے، جس نے ایک کے بعد ایک معاشی معجزے تخلیق کئے ہیں۔ چین تمام فریقوں کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، کھلے پن اور تعاون پر قائم رہنے، اقتصادی صلاحیت کو مسلسل اجاگر کرنے اور ترقی کے مزید وسیع میدان کھولنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے سب سے پہلے علاقائی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔ دوسرا صنعتی چین اور سپلائی چین میں باہمی تعاون کو گہرا کرنا ہے، اور تیسرا مشترکہ طور پر ترقی کی نئی طاقت کو بڑھانا ہے۔اجلاس میں شریک رہنماؤں کا ماننا ہے کہ آسیان ۔ چین ، جاپان اور جنوبی کوریا تعاون میکانزم کے قیام کے بعد سے، اس نے چیلنجوں کا جواب دینے اور ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ٹھوس نتائج حاصل کیے ہیں۔ اجلاس میں "علاقائی اقتصادی اور مالیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کے بارے میں آسیان – چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کا بیان” بھی جاری کیا گیا۔