چین کا 15واں پانچ سالہ منصوبہ اور عالمی ترقی کے لئے نئے مواقع
بیجنگ :کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس میں ” قومی معیشت اور سماجی ترقی کے پندرہویں پانچ سالہ منصوبے کے بارے میں تجاویز” کا جائزہ لیا گیا اور ان کی منظوری دی گئی، اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کی گئی اور باہمی تعاون اور فائدے پر مبنی نئے دور کا آغاز کرنے پر زور دیا گیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے تبصروں کے مطابق، اس سے چین کی جانب سے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ مواقع اور ترقی کا اشتراک کیا جائے گا۔ بین الاقوامی برادری کے نقطہ نظر سے، اس سے دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھنے والی سپر لارج مارکیٹ کے دروازے مزید کھلیں گے۔ اب چین کا کھلا پن محض سامان اور عوامل کی نقل و حرکت تک محدود نہیں، بلکہ قواعد، ضوابط، انتظامیہ اور معیارات کا کھلا پن بھی ہے۔ "پندرہویں پانچ سالہ منصوبے” کے دوران چین شفاف، مستحکم اور قابل پیش گوئی اسٹرکچرل ماحول قائم کرے گا، جس سے غیر ملکی کمپنیاں "باہر کے مہمان نہیں بلکہ گھر کے فرد” ہونے کا حقیقی احساس حاصل کریں گی۔اجلاس کے اعلامیے میں خود مختار کھلے پن کو فعال طور پر وسعت دینے کی نشاندہی کی گئی۔ یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس کے گلوبل انوویشن اینڈ گورننس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈین لو یو کے خیال میں، چین اپنی معاشی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہوئے بیرونی کھلے پن کے معیار و سطح کو مسلسل بلند کر رہا ہے، جو قواعد کے پیروکار سے رہنما بننے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔اس کے علاوہ، چین دنیا کو "گورننس” کے فوائد بھی فراہم کر رہا ہے۔ اجلاس میں کثیرالجہتی تجارتی نظام کے تحفظ اور "بیلٹ اینڈ روڈ” کے اعلیٰ معیاری تعاون کو آگے بڑھانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ ایک ایسا چین جو دنیا کے ساتھ باہمی فائدے پر مبنی گہرے تعلقات رکھتا ہے، بیرونی دنیا کے لیے ایک وسیع مارکیٹ اور طاقت کا ذریعہ فراہم کر رہا ہے۔