گوانگ ژو میٹرو کے پاکستان میں پہلی میٹرو لائن چلانے سے دوستی مضبوط ہو رہی ہے

0


گوانگ ژو(شِنہوا) لاہور میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا تھا لیکن میٹرو کے ڈبوں کے اندر ٹھنڈا اور خوشگوار ماحول تھا۔ پاکستان کی پہلی خاتون میٹرو ڈرائیور 25 سالہ ندا صالح مسلسل پٹڑیوں اور ٹرین کے اندر نگرانی کے نظام پر نظر رکھے ہوئے تھیں۔ مسافر روشن کوچز میں پرسکون انداز میں بیٹھے تھے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت لاہور اورنج لائن ریل ٹرانزٹ منصوبے کی تعمیر ستمبر 2015 میں شروع ہوئی جو پاکستان کی پہلی اور اب تک کی واحد میٹرو سروس ہے۔ یہ منصوبہ مکمل طور پر چینی ٹیموں نے چینی معیارات اور ٹیکنالوجی کے مطابق ڈیزائن، تیار اور تعمیر کیا۔اکتوبر 2020 میں یہ منصوبہ باقاعدہ طور پر آپریشن میں لایا گیا۔ اس کی آپریشنل مینجمنٹ گوانگ ژو میٹرو، نورینکو انٹرنیشنل اور ڈائیوو ایکسپریس پر مشتمل کنسورشیم کے سپرد ہے۔گزشتہ 5 برسوں میں اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم نے صفر حادثات کا ریکارڈ قائم کیا ہے اور اب تک 26 کروڑ سے زائد مسافروں کو سفر کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے۔ ٹرینوں کی وقت کی پابندی اور نظام الاوقات کی تکمیل کی شرح 99.9 فیصد رہی ہے۔ندا صالح نے کہا کہ جب میں لاہور کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) میں پڑھ رہی تھی تو روزانہ کیمپس کے سامنے سے میٹرو گزرتی دیکھتی تھی۔ اب بالآخر میں خود یہاں کام کر رہی ہوں۔یو ای ٹی سٹیشن کے علاوہ اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم میں مزید 25 سٹیشن شامل ہیں جبکہ اس کا مجموعی فاصلہ 25.58 کلومیٹر ہے جو لاہور شہر کو شمال سے جنوب تک جوڑتا ہے۔ رش کے اوقات میں ہر 5منٹ بعد ٹرین دستیاب ہوتی ہے۔لاہور اورنج لائن ریل ٹرانزٹ منصوبے کے رولنگ سٹاک ڈیپارٹمنٹ کے جنرل منیجر وانگ ژی وین نے بتایا کہ پہلے لاہور کے جنوب سے شمال تک کا سفر 2 گھنٹے سے زائد کا ہوتا تھا مگر اب یہی فاصلہ صرف 45 منٹ میں طے ہوتا ہے۔کم سے کم کرایہ صرف 25 روپے ہونے کی وجہ سے یہ میٹرو شہریوں کے لئے اولین انتخاب بن چکی ہے اور روزانہ اوسط مسافروں کی تعداد 2021 میں70 ہزار سے بڑھ کر2 لاکھ 10 ہزار تک جا پہنچی ہے۔چینی ٹیم نے صرف میٹرو کی تعمیر ہی نہیں کی بلکہ مقامی آپریشن اور انتظام کی تربیت بھی دی۔ گوانگ ژو میٹرو کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے نائب ڈائریکٹر اور لاہور اورنج لائن ریل ٹرانزٹ منصوبےکے ڈائریکٹر لی یو تاؤ نے کہا کہ ہم معیار اور مقامی شمولیت کے اصولوں کی پابندی کرتے ہیں، ہم نے 126 ضوابط و معیارات جاری کئے اور پاکستان کی پہلی جدید ریلوے ٹرانزٹ پروفیشنل ٹیم قائم کی۔لی یو تاؤ نے حوالہ دیا کہ 2020 کے اوائل میں جب چینی ٹیم تربیت کا آغاز کرنے کے لئے پاکستان آئی تو انہیں کورونا لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔لیو نے کہا کہ ہم نے 100 سے زائد پاکستانی ملازمین کے لئے ایک پورا ہوٹل کرائے پر لیا اور ایک ماہ تک روزانہ سٹیشن اور ہوٹل کے درمیان آمدورفت کی۔ ایک پاکستانی ملازم نے ڈرائیور کنسول کا خاکہ میز پر ایک بڑے کاغذ پر بنا کر رات کو بھی مشق جاری رکھی۔لی یو تاؤ نے کہا کہ میٹرو کے افتتاح کے دن پاکستانی ملازمین نے بتایا کہ وہ کبھی ایک ماہ کے لئے گھر سے دور نہیں رہے تھے لیکن یہ تجربہ ان کے لئے قابل فخر تھا۔آج اورنج لائن میں ایک ہزار سے زائد پاکستانی ملازمین کام کر رہے ہیں جن میں مقامی افراد کی شرح 98 فیصد ہے۔ 8 پاکستانی ملازمین کو سی پیک کے نمایاں ملازمین کا اعزاز بھی ملا ہے۔وانگ ژی وین نے کہا کہ کالج کے زیادہ سے زیادہ شاندار طلبہ اورنج لائن میں کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ صرف رولنگ سٹاک مینٹیننس انجینئر کے عہدے کے لئے 2 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں۔وانگ ژی وین نے بتایا کہ اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم نے پنجاب کی ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا)، پنجاب تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (پی ٹی یو ٹی) سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں تاکہ ریلوے کے شعبے کے ماہرین پیدا کئے جا سکیں۔اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ نظام نے بالواسطہ طور پر متعلقہ مواد، مشینری اور نقل و حمل کے شعبوں میں ایک ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں جبکہ کیٹرنگ، سیاحت اور کامرس میں ایک ہزار سے زائد اسامیوں پر روزگار کے مواقع پیدا کئے۔26 سٹیشنوں کے گرد تجارتی اور رئیل اسٹیٹ کی ترقی تیز ہوئی ہے جس سے تقریباً ایک ہزار 400 براہ راست اور ہزاروں بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔2023 میں اورنج لائن ریل ٹرانزٹ منصوبے کو سی پیک کی 10ویں سالگرہ پر ’مشترکہ خوشحالی میں شراکت‘ ایوارڈ اور ’برینڈز آئیکون آف پاکستان‘ کا اعزاز بھی دیا گیا۔14 اگست کو پاکستان کا یوم آزادی اور وانگ ژی وین کی سالگرہ بھی ہے۔وانگ ژی وین نے بتایا کہ اس دن میں اور میرے پاکستانی ساتھی ورکشاپ میں خرابی دور کر رہے تھے اور رات 8 بجے تک دفتر واپس نہیں آئے۔ مجھے اس وقت حیرت ہوئی جب مجھے پاکستانی ساتھی کا تیار کردہ برتھ ڈے کیک میرے لئے میز پر رکھا ملا۔ اس لمحے ہمیں محسوس ہوا کہ ہم ایک دوسرے کے بھائی بن چکے ہیں۔لی یو تاؤ نے کہا کہ ہم بجلی کی فراہمی کو مزید مستحکم بنائیں گے، ڈرائیوروں کی تربیت کو بہتر کریں گے اور پاکستانی شراکت داروں کے لئے اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کریں گے۔ ہم لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے اعلیٰ سطح کے آپریشن کو یقینی بنانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.