برکس تعاون:گلوبل ساؤتھ ممالک کی قیادت کرنے والی اہم قوت
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے برکس ممالک کے رہنماؤں کے آن لائن اجلاس میں شرکت کی اور ” آگے بڑھنے کے لئے یکجہتی و تعاون پر قائم رہنا” کے عنوان سے ایک اہم خطاب کیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ آج کی دنیا میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو گزشتہ ایک صدی میں نظر نہیں آئیں، اور بالادستی، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی زور پکڑ رہی ہے۔ برکس ممالک، جو گلوبل ساؤتھ ممالک کی پہلی صف ہیں، ان کو کھلے پن، رواداری، تعاون اور مشترکہ فائدے پر مبنی برکس اسپرٹ کو برقرار رکھنا چاہیے، کثیرالجہتی نظام کا مشترکہ دفاع کرنا چاہیے، کثیرالجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے، "وسیع تر برکس تعاون” کو آگے بڑھانا چاہیے، اور مل کر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنی چاہیے۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں تین تجاویز پیش کیں: اول، کثیرالجہتی نظام پر قائم رہنا اور بین الاقوامی انصاف کی حفاظت کرنا؛ دوم، کھلے پن اور مشترکہ فائدے پر قائم رہنا اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو برقرار رکھنا؛ سوم، یکجہتی و تعاون پر قائم رہنا اور مشترکہ ترقی کے لیے قوتوں کو متحد کرنا ۔اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ کا کہنا کہ برکس ممالک گلوبل ساؤتھ کی پہلی صف ہیں، برکس ممالک کے بین الاقوامی کردار کی وضاحت کرتا ہے۔ موجودہ دنیا میں بڑی تبدیلیوں کے تیزی سے جاری عمل کے پس منظر میں، برکس ممالک ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر دنیا کے اہم ممالک کی حیثیت سے، لازمی طور پر معاشی دباؤ اور حتیٰ کہ دھمکیوں کا بھی سامنا کریں گے، اور ساتھ ہی بین الاقوامی انصاف کی حفاظت کرنے اور عالمی حکمرانی میں تبدیلی لانے کی زیادہ ذمہ داری بھی اٹھائیں گے۔ اسی تناظر میں کثیرالجہتی نظام پر قائم رہنا اور بین الاقوامی انصاف کی حفاظت کرنا صدر شی کی پہلی تجویز ہے۔ کثیرالجہتی نظام دنیامیں امن اور ترقی کا اہم سہارا ہے، تاہم موجودہ عالمی گورننس سسٹم میں متعدد کمزوریاں موجود ہیں، اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کے حامل ممالک اور ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور بولنے کا حق ناکافی ہے۔
صدر شی کی یہ تجویز موجودہ عالمی حکمرانی میں موجود بالادستی اور یکطرفہ پسندی کے مسائل کا سامنا کرتی ہے، اور یہ گلوبل ساؤتھ ممالک کے بین الاقوامی امور میں مقام اور کردار کو بڑھانے کے لیے بہت اہم ہے ۔صدر شی کی دوسری تجویز کھلے پن اور مشترکہ فائدے پر قائم رہنا اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو برقرار رکھنا ہے۔ ماضی کی بات نہ بھی کی جائے تو حال ہی میں امریکہ کی طرف سے ٹیرف جنگ کا سامنا کرنے کے بعد، دنیا کے مختلف ممالک نے محسوس کیا ہے کہ بالادستی اور تحفظ پسندی بین الاقوامی معاشرے کے انصاف، نیز بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کے لیے کس قدر سنگین خطرہ ہیں۔ صدر شی نے زور دیا کہ ہمیں مستقل مزاجی سے کھلی نوعیت کی عالمی معیشت کی تعمیر کو آگے بڑھانا چاہیے، عالمی تجارتی تنظیم کو مرکز ماننے والے کثیرالجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے، تحفظ پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے، اور عام شمولیت پر مبنی اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کرنی چاہیے۔ یہ عمل موجودہ بین الاقوامی تجارت میں موجود تحفظ پسندی اور غیر متوازن ترقی کے مسائل کے حل کے لیے اہم ہے، گلوبل ساؤتھ ممالک کو بین الاقوامی تعاون میں منصفانہ شرکت اور ترقی کے نتائج میں مشترکہ حصہ داری کا موقع فراہم کرتا ہے، اور تجارتی رکاوٹوں کو توڑنے اور عالمی معیشت کی متوازن اور مستقل ترقی کو فروغ دینے میں مددگار ہے۔صدر شی کی تیسری تجویز یکجہتی و تعاون پر قائم رہنا اور مشترکہ ترقی کے لیے قوتوں کو متحد کرنا ہے۔
برکس ممالک دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مشتمل ہیں، ان کا اقتصادی حجم دنیا کا تقریباً 30 فیصد ہے، اور تجارتی حجم دنیا کا پانچواں حصہ ہے، جس میں تعاون کی بڑی گنجائش اور صلاحیت موجود ہے۔ تاہم، بیرونی خطرات اور چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، برکس ممالک کو مزید قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔ صدر شی نے کہا کہ چین دیگر برکس ممالک کے ساتھ مل کر عالمی ترقیاتی اقدام کو نافذ کرنے، اعلیٰ معیار کے "بیلٹ اینڈ روڈ” تعاون کو آگے بڑھانے، اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ تجویز برکس ممالک کی اپنی خوبیوں اور خصوصیات کے مطابق ہے، جو متحدہ تعاون کی اہمیت پر زور دیتی ہے، اور بیرونی خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے برکس ممالک کی صلاحیت بڑھانے، "وسیع تر برکس تعاون” کو مزید موثر بنانے، اور زیادہ سے زیادہ ممالک کو برکس تعاون کے نتائج سے فائدہ اٹھانے میں مددگار ہے۔
برکس ممالک کے رہنماؤں کے آن لائن اجلاس میں صدر شی جن پھنگ کی پیش کردہ تین تجاویز موجودہ بین الاقوامی صورت حال اور برکس ممالک کی ترقی کی ضروریات سے گہرا تعلق رکھتی ہیں۔ بحیثیت گلوبل ساؤتھ کی پہلی صف، برکس ممالک کو چاہیے کہ وہ ان تجاویز پر فعال طور پر عمل کریں، کثیرالجہتی نظام، کھلے پن ، مشترکہ فائدے اور یکجہتی و تعاون پر قائم رہیں، بین الاقوامی انصاف اور حق کا مشترکہ دفاع کریں، بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو برقرار رکھیں، مشترکہ ترقی کے لیے قوتوں کو متحد کریں، اور مل کر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کریں۔