’’ وسیع تر برکس تعاون‘‘ سے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے اعتماد میں اضافہ ہو گا ، سی ایم جی کا تبصرہ
بیجنگ :8ستمبر کے بر کس ممالک کے رہنماؤں کے آن لائن سمٹ کے بارے میں بین الاقوامی رائے کا مثبت اظہار سامنے آیا ہے۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے سربراہی اجلاس میں ” وسیع تر برکس تعاون” کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے تین نکاتی تجاویز پیش کیں۔ شرکاء اجلاس کا ماننا ہے کہ برکس ممالک کو یکجہتی اور تعاون کو مستحکم کرنا چاہیے، مشترکہ طور پر بحرانوں اور چیلنجز کا مقابلہ کرنا چاہیے، اور ان کے خیال میں صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو بنیادی مسئلے کا حل فراہم کرتا ہے، جس نے عالمی حکمرانی کی بہتری کے لیے سمت اور راستہ واضح کیا ہے۔
برکس تعاون کا طریقہ کار 2006 میں شروع ہونے کے بعد نہ صرف ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد کے لئے مفید ثابت ہوا ہے بلکہ بین الاقوامی امور میں ایک مثبت، مستحکم اور نیک نیتی کی طاقت بھی بن چکا ہے۔ "برکس ممالک کا تعاون جتنا زیادہ مضبوط ہوگا، بیرونی خطرات اور چیلنجز کا سامنا کرنے کی طاقت اتنی ہی زیادہ ہوگی، اور اس کے لیے اقدامات بھی زیادہ ہوں گے، اور نتائج بھی بہتر ہوں گے۔” صدر شی جن پھنگ کے الفاظ نے برکس ممالک کے تعاون کے ذریعے بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے اعتماد کو مؤثر انداز میں بڑھایا۔ حال ہی میں شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو نے زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی حکمرانی کے نظام کی تشکیل اور بین الاقوامی عدل اور انصاف کی حفاظت کے لیے تازہ ترین حل فراہم کیا گیا ہے ۔ کچھ ممالک کی جانب سے تجارت کو دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کے مقابلے میں، چینی حکومت نے کھلے پن اور جیت جیت کے اصول پر قائم رہنے اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم و ضبط کے تحفظ کی تجویز پیش کی، جسے شریک رہنماؤں کی جانب سے وسیع طور پر قبول کیا گیا اور اس سےبین الاقوامی برادری کو مزید مستحکم توقعات بھی ملی ہیں۔
قیام کے تقریباً 20 سال بعد، برکس ممالک کے تعاون کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ چین کا کہنا ہے کہ ہمیں اتحاد اور تعاون پرعمل کرنا چاہئے، مشترکہ ترقی کے لئے طاقت کو یکجا کرنا چاہئے۔ چین گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو پر عمل درآمد کے لئے دیگر برکس ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے ۔ مستقبل میں، برکس تعاون اقتصادی، مالی، اور سائنسی و تکنیکی شعبوں میں مزید تعاون کے نتائج پیدا کرے گا، جس سے ‘ وسیع تر برکس تعاون’ کی بنیاد مزید مضبوط، طاقتور، اور اثر و رسوخ میں زیادہ ہوگا۔