سارہ خان نے فیمنزم پر اپنا مؤقف ایک بار پھر واضح انداز میں پیش کر دیا

0


کراچی :معروف اداکارہ سارہ خان نے ایک بار پھر فیمنزم پر اپنی رائے واضح کی اور عورت کی نسوانیت کو اس کی اصل طاقت قرار دیا۔

رواں سال مئی کے وسط میں سارہ خان نے ایک انٹرویو میں فیمنزم کے حوالے سے اپنی رائے دی تھی، جس پر لکھاری و سابق صحافی ریحام خان نے تنقید کی تھی اور گزشتہ روز فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنی پوسٹ میں سارہ خان کی حمایت کرتے ہوئے ریحام خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

حال ہی میں سارہ خان نے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے ایک بار پھر فیمنزم سے متعلق اپنے مؤقف کو واضح کیا۔

اداکارہ نے لکھا کہ جب وہ کہتی ہیں کہ وہ فیمنسٹ نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ برابری پر یقین نہیں رکھتیں، وہ عورتوں کے لیے مساوی عزت، مساوی حقوق اور مساوی مواقع پر مکمل یقین رکھتی ہیں۔
ان کے مطابق، ان کی بات کا مطلب یہ ہے کہ وہ آج کل کی فیمنسٹ نہیں بلکہ ایک اصل، حقیقی اور پرانی فیمنسٹ ہیں۔

سارہ خان نے زور دیا کہ ان کا ماننا ہے کہ عورت کی اصل طاقت مردوں کی نقالی کرنے میں نہیں، بلکہ اپنی نسوانیت کو اپنانے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عورتیں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ انہیں ملکاؤں کی طرح عزت، محبت اور اہمیت دی جانی چاہیے، جیسی وہ حقیقت میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عورتوں کو مشینوں کی طرح محنت کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، ہم گھروں کو سنوارنے، نسلوں کو پروان چڑھانے، سلطنتیں کھڑی کرنے اور وقار سے قیادت کرنے کے لیے بنی ہیں۔
اداکارہ نے حضرت خدیجہؓ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہم سب کے لیے ایک کامیاب تاجرہ، باوقار، متوازن اور نسوانیت کی بہترین مثال ہیں، انہیں کام کا حق حاصل تھا اور ہمیں بھی ہے، لیکن انہوں نے خاندان، مقصد اور ایمان کی پاکیزگی کی بھی قدر کی اور کبھی خود کو دوسروں کی تسلیمات کی دوڑ میں گم نہیں ہونے دیا۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انہیں اس ذہنیت کی بالکل سمجھ نہیں آتی کہ کسی دفتر میں جا کر کسی اور کا خواب پورا کرنے کو سراہا جاتا ہے، لیکن اپنے شوہر کے لیے ناشتہ بنانے یا اپنے بچوں کی پرورش کو کمتر سمجھا جاتا ہے، آخر کب سے ایک وفادار بیوی یا ماں ہونا کم تر ہو گیا ہے؟
اداکارہ کا کہنا تھا کہ عورت کا کردار مقدس ہے، وہ تعلیم یافتہ، پرعزم اور بلند حوصلہ ہو سکتی ہے، لیکن ساتھ ہی نرم، باوقار اور اپنی جڑوں سے جڑی ہوئی بھی ہو سکتی ہے، اسے ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ اسے اپنی زندگی کا توازن خود بنانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فیمنزم کا مطلب نسوانیت کو ترک کرنا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہماری اپنی پسند کا احترام ہونا چاہیے، چاہے وہ پسند گھر، ماں بننا، نرمی، یا محبت میں لپٹی طاقت ہی کیوں نہ ہو، یہ ایک خدائی طاقت ہے، آئیے اسے اس قسم کی طاقت سے تبدیل نہ کریں جو ہمیں ہماری اصل پہچان بھلا دے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.