چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو، چین کا عالمی سپلائی چین کو برقرار رکھنے کا عملی اقدام
بیجنگ :انویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے بیجنگ میں منعقدہ تیسری چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ اپنی مخصوص چمڑے کی جیکٹ کی بجائے روایتی چینی لباس "تانگ سوٹ” پہن کر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "ایکسپو میں شرکت میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ چین کی سپلائی چین ایک معجزہ ہے، اور یہ پہلا موقع ہے جب میں سپلائی چین کمپنیوں کو انویڈیا کی مصنوعات سے متعارف کروا رہا ہوں۔ یہ ایکسپو میں میری پہلی شرکت ہے، اور اس کا پیمانہ اور جوش دیدنی ہے، جو جدت پر چین کے اعتماد اور ہنر مندی کے جذبات کے لئے چین کی بھرپور حمایت کی عکاسی کرتی ہے۔”تیسری چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو نے 1100 سے زائد عالمی سیاسی، کاروباری اور تعلیمی نمائندوں کو اکٹھا کیا، جبکہ 75 ممالک اور خطوں کی 651 کمپنیوں نے ایکسپو میں حصہ لیا۔ "دنیا کو جوڑیں، مشترکہ مستقبل تخلیق کریں” کی تھیم کے تحت، اس ایکسپو کے چھ کلیدی زمروں نے عالمی صنعتی چین کے اہم چیلنجز پر توجہ مرکوز کی۔جدید مینوفیکچرنگ چین: چپس کی قلت کے مسئلے کا حل،ذہین آٹوموٹو چین: الیکٹرک گاڑیوں کی تکنیکی آئیسولیشن کو ختم کرنا،سبز زراعت چین: غذائی تحفظ کے خدشات کا جواب، وغیرہ وغیرہ ۔ایکسپو کے ہر شعبے نے عالمی سپلائی چین پر اثرانداز ہونے والے نکات پر بھرپور توجہ دی ، جس نے اس کی بین الاقوامی سطح پر ایک "پبلک پراڈکٹ” کی حیثیت کو مزید اجاگر کیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، ایکسپو میں غیر ملکی نمائش کنندگان کا تناسب 35 فیصد تک پہنچ گیا، جو ایکسپو کی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ اس سے عالمی برادری کی "غیر سیاسی صنعتی تعاون” کی خواہش کی عکاسی ہوتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی کمپنیوں کی شرکت میں 15 فیصد اضافہ ہوا، جو غیر ملکی نمائش کنندگان میں سب سے بڑا گروپ ہے۔ ایپل، ٹیسلا جیسی عالمی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ انویڈیا کے سی ای او کی موجودگی نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ "کاروباری منطق” بالآخر سیاسی رکاوٹوں کو توڑ دیتی ہے، اور عالمی ویلیو چین سیاسی مداخلت کے خلاف مضبوطی سے ڈٹی ہوئی ہے۔جنوبی افریقہ کے نائب صدر پال مشاٹائل نے افتتاحی تقریب میں کہا ": ہم چین میں اکٹھے ہوئے ہیں کیونکہ ہم نے وسیع تعاون کے امکانات اور مشترکہ ترقی کے مواقع دیکھے ہیں۔ ہم مل کر اپنے اپنے تکمیلی فوائد کو بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ موثر، کم خرچ، پائیدار اور مضبوط سپلائی چین نظام تشکیل دے سکتے ہیں”۔ان کا یہ بیانیہ عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرنے اور باہمی تعاون کے ذریعے مشترکہ کامیابی حاصل کرنے کے بین الاقوامی معاشرے کے مطالبے کی عکاسی کرتا ہے۔ایسے میں جبG7 ممالک "فرینڈ شورنگ” یعنیٰ صرف اتحادی ممالک کے ساتھ تجارت کی بات کرتے ہیں، چین کی طرف سے تجویز کردہ "صنعتی چین کا ہم نصیب معاشرہ ” عالمی سپلائی چین کی زیرو سم سے پاک سوچ، نظامی خطرے کے خلاف ردعمل اور جامع معیارات کی تشکیل پر زور دیتا ہے۔ جب کچھ ممالک سپلائی چین کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو "مصافحے” کا موقع فراہم کرتی ہے۔یہ عالمی صنعتی اجتماع ثابت کرتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی منتقلی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوئی بھی ملک اکیلے مکمل سپلائی چین نہیں بنا سکتا۔ چین ، چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو جیسے عملی پلیٹ فارمز کے ذریعے "ناقابل تقسیم ترقیاتی کمیونٹی” کے تصور کو حقیقت میں بدل رہا ہے۔ یہی "ڈی کپلنگ” کا سب سے مضبوط جواب ہے۔