حمیرا اصغر کیس میں اہم پیش رفت، پولیس کا دو شناختی کارڈز کے استعمال کا انکشاف
لاہور(شوبز ڈیسک)پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر دو شناختی کارڈز استعمال کرتی تھیں، جن میں ایک میں تاریخِ پیدائش تبدیل کی گئی تھی۔8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع ایک فلیٹ سے حمیرا اصغر کی کئی ماہ پرانی لاش برآمد ہوئی۔مکان مالک کی جانب سے کرایہ نہ ملنے کی شکایت پر عدالت نے پولیس کو فلیٹ خالی کرانے کا حکم دیا تھا، فلیٹ خالی کراتے وقت پولیس کو اداکارہ کی لاش ملی جو ڈی کمپوزیشن کے آخری مراحل میں تھی۔ابتدائی طور پر لاش ایک ماہ پرانی سمجھی جا رہی تھی، تاہم بعد ازاں پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ لاش 8 سے 10 ماہ پرانی ہے۔اداکارہ کی موت کی ممکنہ وجہ جاننے کے لیے پولیس نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ موت طبعی تھی، قتل تھا یا خودکشی۔گزشتہ روز اس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی، جب میزبان اقرار الحسن نے انکشاف کیا کہ اداکارہ نے موت سے قبل 7 اکتوبر کو دس افراد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی جن میں ان کا بھائی بھی شامل تھا، لیکن کسی نے بھی ان کے پیغام کا جواب نہیں دیا۔حمیرا اصغر کا کیس اس وقت سوشل میڈیا اور عوام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور روزانہ اس حوالے سے نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔حال ہی میں کیس کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم نے یہ انکشاف کیا ہے کہ اداکارہ دو شناختی کارڈز استعمال کر رہی تھیں۔پولیس کے مطابق حمیرا اصغر نے اصل شناختی کارڈ میں ٹیمپرنگ کرکے اپنی تاریخِ پیدائش تبدیل کی تھی۔اصل شناختی کارڈ میں ان کی تاریخ پیدائش 10 اکتوبر 1983 درج ہے، جب کہ ٹیمپرڈ شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش 10 اکتوبر 1997 لکھی گئی ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اداکارہ شوبز کی دنیا میں ٹیمپرڈ شناختی کارڈ استعمال کیا کرتی تھیں۔