عمر ایوب کی 10 مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج، گرفتاری کا حکم
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے گرد قانونی گھیرا مزید تنگ ہو گیا ہے۔ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے عمر ایوب کی دس مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ عدم پیروی کی بنیاد پر سنایا۔
ذرائع کے مطابق یہ تمام مقدمات 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں درج کیے گئے تھے، جن میں عمر ایوب کو مرکزی کردار قرار دیا گیا ہے۔ عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کی ضمانتیں کالعدم قرار دے دی گئیں۔
دوسری جانب فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی عمر ایوب کو نو مئی کے مقدمات میں پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ بارہا طلبی کے باوجود عدم پیشی ناقابل قبول ہے۔ سی پی او فیصل آباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عمر ایوب کو 18 جولائی کو عدالت میں پیش کریں۔
ادھر الیکشن کمیشن میں بھی عمر ایوب کی نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ تاہم عمر ایوب الیکشن کمیشن میں بھی پیش نہ ہوئے۔ درخواست گزار بابر نواز خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ عمر ایوب صادق اور امین نہیں رہے۔
الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اس معاملے پر حکم امتناع جاری کیا ہوا ہے، جس کی منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا ہے اور پانچ اگست کو سماعت مقرر ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس بنیاد پر سماعت مؤخر کر دی۔