سی ڈی اے کی پارک انکلیو اسکیم میں خلاف ضابطہ پلاٹس الاٹمنٹ کا انکشاف

0

اسلام آباد:قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزارت داخلہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے پارک انکلیو اسکیم فیز 3 میں 2020 میں قواعد کے برخلاف 796 کے بجائے 984 پلاٹس عوام کے لیے آفر کر دیے۔ آڈٹ بریف میں کہا گیا کہ یہ اقدام لینڈ ڈسپوزل ریگولیشنز 2005 اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ "آپ کو اپنے رولز تبدیل کرنے چاہئیں، غریب کا حق مارا گیا ہے۔” کمیٹی نے معاملے کی رپورٹ 30 دن میں طلب کر لی۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے دور حکومت کے دوران شروع ہونے والے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کی تاخیر بھی زیر غور آئی۔ سی ڈی اے حکام کے مطابق منصوبے میں 3,960 اپارٹمنٹس شامل تھے، جن کی تعداد بعد ازاں کم کرکے 2,400 کر دی گئی۔ بعد میں 1,876 اپارٹمنٹس کی نئی منصوبہ بندی کی گئی، جن کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو دیا گیا۔ ارکان کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ ہر منصوبہ ایف ڈبلیو او کو کیوں دیا جاتا ہے جب کہ اس کے ریٹس مارکیٹ میں سب سے زیادہ ہیں۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ منصوبہ کاغذوں میں تو اچھا تھا، لیکن عمل درآمد کے دوران شدید مسائل کا سامنا رہا۔ کمیٹی نے ایف 10 ٹو میں 1996 میں الاٹ کیے گئے ویلفیئر پلاٹ پر روٹس ملینیم اسکول کے کام کرنے کا سخت نوٹس لیا۔ آڈٹ حکام کے مطابق پلاٹ الواحد پبلک اسکول کے لیے مختص تھا، تاہم بعد میں کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ ملک عامر ڈوگر نے اسے "واضح خلاف ورزی” قرار دیا، جبکہ سینیٹر افنان اللہ خان نے ذمہ داران سے پیسے ریکور کرنے اور بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی۔ چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ پلاٹ کو کینسل کر دیا گیا ہے اور اب اس کو ٹیک اوور کیا جائے گا۔ اجلاس میں گرینڈ حیات ہوٹل کیس پر بھی بات ہوئی۔ چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ یہ سی ڈی اے کی پراپرٹی ہے اور اسے ٹیک اوور کیا جائے گا۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ "اسے ختم ہونا چاہئے، وہاں دفاتر بنا دیں۔” تاہم، معاملہ عدالت میں زیر التوا ہونے کی بنا پر کمیٹی نے فیصلہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.