چین میں ڈرونز کے ذریعے پارسل کی ترسیل

0

اعتصام الحق

جھیل کی نیلگوں لہروں پر سورج کی روشنی پڑ رہی ہے اور لہریں اس روشنی سے چمک رہی ہیں. اچانک آسمان پر  ایک سفید چمکدار چیز نظر آتی ہے۔ یہ کوئی پرندہ نہیں، بلکہ ایک ڈرون ہے جو کھانا لے کر آرہا ہے۔ چین میں یہ منظر اب روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے

.چین کے مشرقی صوبے انہوئی میں واقع چھاؤہو جھیل کے جزیرے لاؤشانڈاؤ کی رہائشی گاؤ چنمی اپنے پارسلز کی منتظر تھیں۔ 780 مربع کلومیٹر پر پھیلی اس جھیل کے وسط میں واقع اس چھوٹے سے جزیرے پر روایتی ترسیل کے لیے کشتیوں پر انحصار کرنا پڑتا تھا، جس میں کئی گھنٹے لگ جاتے تھے۔ لیکن اب  ایک سفید ڈرون وسیع پانیوں کو پار کرتے ہوئے محض چار منٹ میں ان کا سامان پہنچا  دیتا ہے ۔

 چائنا  پوسٹ  کے مطابق روایتی طریقہ کار میں موسمی خرابی کی وجہ سے تاخیر ہوتی تھی، لیکن ڈرون نے ایک  تیز اور موثر حل پیش کیا ہے۔  جون 2024 میں شروع ہونے والی اس ڈرون ڈیلیوری سروس نے اب تک 1,000 سے زائد ترسیلات مکمل کر لی ہیں  اور 2025 تک اسے پہاڑی علاقوں تک توسیع دینے کا منصوبہ ہے۔ 2024 کو چین میں ” لو ایلٹیٹیوڈ اکانومی کے دور کا پہلا سال” قرار دیا  گیا  جس میں ڈرونز نے  کلیدی کردار ادا  کیا ۔ وزارت نقل و حمل کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں ملک بھر میں ڈرونز کے ذریعے 2.7 ملین پارسلز کی ترسیل ہوئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق، اس صنعت کا مارکیٹ سائز 2020 کے 27.18 ارب یوآن سے بڑھ کر 2023 میں 58.18 ارب یوآن ہو گیا تھا  اور 2025 تک 120 سے 150 ارب یوآن تک پہنچنے کا امکان ہے۔

حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر چین کے کئی شہروں کے حوالے سے سیاحوں نے ڈرونز کے ذریعے کھانوں کی ڈلیوری کی کئی ویڈیوز  پوسٹ کیں جس پر انٹرنیٹ صارفین نے حیرت کا اظہار کیا ۔ غیر ملکی سیاحوں کے لئے یہ انتہائی حیرت انگیز تھا کہ ان کا منگوایا ہوا کھانا ایک ڈرون لے کر آتا ہے اور ایک مخصوص مقام پر  جا کر آپ نے اس ڈرون سے وہ کھانا حاصل کرنا ہوتا ہے۔کھانا وصول کرنے کے بعد حیرت اس پر بھی کی جا رہی ہے کہ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے کھانے کے پیکٹ کو اس ڈرون میں واپس رکھنے کی جگہ بھی موجود ہے اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ایک وقت میں یہ ڈرون ایک سے زائد آرڈرز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بیجنگ میں دیوار چین کے بادالنگ سیکشن پر سیاحوں کو منٹوں میں سامان پہنچانے کے لیے ڈرون سروس شروع کی گئی۔  ہیفئی میں ایک نئے خون کی ترسیل کے ڈرون راستے نے لویانگ ڈسٹرکٹ سے صوبائی خون کے مرکز تک کا سفر 40 منٹ سے کم کر کے 10 منٹ کر دیا۔شینزین نے  (جہاں ڈرون جائنٹ ڈی جے آئی کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے   2024 میں 94 نئے ڈرون کارگو راستے متعارف کرائے، جبکہ گوانگژو نے 2027 تک  لو ایلٹی ٹیوڈ اکانومی  کو 150 ارب یوآن تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

 چائنہ فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ  کا کہنا ہے کہ پالیسی سپورٹ اور مارکیٹ کی مانگ کی وجہ سے لو ایلٹی ٹیوڈ لاجسٹکس کو مضبوط ترقی کے مواقع میسر ہیں۔ ڈرون ٹیکنالوجی نہ صرف دور دراز علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنا رہی ہے، بلکہ شہری مراکز میں ہنگامی طبی امداد اور روزمرہ کی ترسیلات میں بھی انقلاب برپا کر رہی ہے۔ چین کی اس کوشش سے عالمی لاجسٹکس انڈسٹری کو ایک نیا رخ ملنے کی توقع ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.