شملہ معاہدہ ختم، سیز فائر لائن اور ایل او سی کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، 1948 والی پوزیشن پر آگئے، وزیردفاع

0

وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، کنٹرول لائن کو اب سیز فائر لائن سمجھا جائے، سیز فائر لائن اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ جنگ کا خطرہ برقرارہے، ہماری طرف سے جنگ نہیں ہوگی، تاہم جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پہلے سے زیادہ سخت جواب دے گی۔
وزیردفاع نے کہا کہ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، کنٹرول لائن کو اب سیز فائر لائن سمجھا جائے، سیز فائر لائن اور ایل او سی کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کا دباؤ ہے کہ امن رہناچاہیے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وفدبلاول بھٹو کی سربراہی میں بیرون ملک دورے پر ہے، پاکستانی کے وفد کو دنیا کوبتاناچاہیے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، وفد کو دنیا کو بتاناچاہیے کہ بھارت اور پاکستان کے مسائل عالمی برادری حل کرائے۔
انہوں نے کہا کہ فیٹف کے خطرے کے مستقل حل کے لیے اندرونی مسائل کو ختم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور ان کے ہینڈلرز بھارت میں ہیں جبکہ سی پیک کے مخالف ممالک میں بھارت بھی شامل ہے۔
افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے اور افغانوں کو اپنے ملک میں جاکر بسنا چاہیے، ان کی ہماری سرزمین سے کوئی وفاداری نہیں ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کل پشاور جرگے میں لوگوں میں کھل کر بات کی، فیلڈ مارشل نے فاٹا کے لوگوں کو سمجھایا کہ دشمن کو مہمان نہ بنائیں، اگر دشمن کو مہمان بنانا چھوڑ دیں تو ایک مہینے میں ان کا صفایا کردیں گے۔
شملہ معاہدہ کیا ہے؟
یہ معاہدہ 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا، جس پر سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور اندرا گاندھی نے دستخط کیے تھے۔
معاہدے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ دونوں فریقین کوئی بھی اقدام یکطرفہ طور پر نہیں اٹھائیں گے بلکہ تمام تنازعات دو طرفہ بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اور سیز فائر لائن کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) میں تبدیل کیا جائے گا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت نے 2019 میں شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی، جب اس نے یکطرفہ طور پر آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے ذریعے بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کر دی تھی۔
اس تبدیلی نے بیرونی افراد کو کشمیر میں رہائش اور جائیداد خریدنے کی اجازت دی، جسے وادی کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور شملہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی بتایا گیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.