اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن
چاغی کے سنگ لاشوں میں جب گرجا نورِ علم
تب جا کے سر بلند ہوا پاکستان کا عَلم
دھرتی نے گونج کر یہ پیغام دے دیا
ہم زندہ قوم ہیں، ہمیں کوئی جھکا نہ سکا
یہ دھماکے فقط آوازیں نہ تھیں،
یہ غیرت تھی، حوصلہ تھا، سرفرازی تھی
جنوں کا رنگ تھا، ایماں کی روشنی تھی وہ
جو قوم نے دکھائی، وہ اک کہانی تھی وہ
نہ دباؤ کے آگے جھکے، نہ خطرے سے پیچھے ہٹے
ہم نے دشمن کو بتا دیا، ہم وہ قوم ہیں جو ڈٹ کے کھڑے
اٹھائیس مئی 1998ء کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا لمحہ تھا جب قوم نے دنیا کو باور کرایا کہ وہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اس روز بلوچستان کے پہاڑوں میں چاغی کے مقام پر ہونے والے ایٹمی دھماکوں نے پاکستان کو دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنا دیا۔ یہ کامیابی برسوں کی محنت، تحقیق اور قومی یکجہتی کا نتیجہ تھی۔
جب بھارت نے مئی 1998 میں پوکھران کے مقام پر ایٹمی تجربات کیے، تو خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ اس کے بعد پاکستان پر شدید عالمی دباؤ آیا کہ وہ جوابی دھماکے نہ کرے، حتیٰ کہ اقتصادی پابندیوں اور امداد کی بندش کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ لیکن اُس وقت کی سیاسی و عسکری قیادت، خاص طور پر وزیرِاعظم نواز شریف، اور سائنس دانوں کی ٹیم نے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ان دباؤ کو مسترد کیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اُن کی ٹیم کا کردار اس دن کی کامیابی میں مرکزی رہا۔ انہوں نے محدود وسائل اور بین الاقوامی رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کو وہ صلاحیت دی جو دشمن کو کسی بھی جارحیت سے پہلے سو بار سوچنے پر مجبور کر دے۔ چاغی کے پہاڑوں پر ہونے والے دھماکوں کے بعد جب پوری قوم نے جشن منایا تو وہ صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں تھی، وہ ایک قوم کے وقار کی جیت تھی۔
اٹھائیس مئی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ جب قوم متحد ہو جائے، تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ایٹمی طاقت بن جانا ایک سنگ میل ضرور ہے، مگر اصل چیلنج اس طاقت کو دانشمندی سے استعمال کرنا، اپنے عوام کو تحفظ دینا، اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے۔ آج ہمیں اس دن کی اصل روح کو زندہ رکھتے ہوئے اپنی توانائیاں تعلیم، معیشت، انصاف اور اخلاقی ترقی میں صرف کرنی ہوں گی تاکہ پاکستان نہ صرف ایٹمی طاقت بلکہ ایک حقیقی فلاحی ریاست بن سکے۔
پاکستان زندہ باد
تحریر عروج خان