چین کی آٹو موٹو انڈسٹری۔کامیابیاں اور چیلنجز
اعتصام الحق ثاقب
چین کی آٹو موٹو انڈسٹری گذشتہ دو دہائیوں میں ایک غیر معمولی ترقی کے مراحل سے گزری ہے۔ آج چین نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی گاڑیوں کی مارکیٹ ہے بلکہ یہ عالمی آٹو موٹو صنعت میں ایک اہم ملک کے طور پر مانا جاتا ہے ۔ چین کی آٹو انڈسٹری کی ترقی میں حکومتی پالیسیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ "میڈ ان چائنا جیسے پروگراموں کے تحت چین نے گاڑیوں کی مقامی پیداوار اور ٹیکنالوجی میں خود کفالت پر زور دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، الیکٹرک وہیکلز کو فروغ دینے کے لیے بھی چین نے جامع پالیسیاں بنائیں جن میں خریداروں کے لیے سبسڈیز، مینوفیکچررز کے لیے ٹیکس مراعات، اور چارجنگ انفراسٹرکچر کے وسیع نیٹ ورک کی تعمیر شامل ہیں۔
حال ہی میں اکیسویں شنگھائی انٹرنیشنل آٹوموبائل انڈسٹری نمائش (آٹو شنگھائی 2025) نے ایک بار پھر نئی آٹوموٹو مصنوعات کے لئے خود کو اور چین کو اہم عالمی لانچ پیڈ ثابت کیا ہے جس نے 26 ممالک اور خطوں سے تقریبا 1،000 معروف مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کو اپنی جانب راغب کیا ۔23 اپریل سے 2 مئی تک جاری رہنے والے آٹو شنگھائی 2025 میں 1,366 گاڑیوں کی نمائش کی گئی، جن میں سے 70 فیصد سے زیادہ نئی توانائی کی گاڑیاں تھیں اور ان میں سے 163 نے دنیا بھر میں اپنا تعارفی قدم رکھا۔اس شو میں 1 ملین سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی جن میں چین سے باہر 90 سے زیادہ ممالک اور خطوں سے 63،000 افراد شامل تھے ۔ معروف غیر ملکی برانڈز نے پہلی بار عالمی صارفین کے لیے 10 سے زائد این ای وی ماڈلز کی رونمائی کی جن میں مرسڈیز بینز ، ، لیکسس ای ایس سیڈان اور ووکس ویگن کے ماڈلز شامل رہے ۔آج کی عالمی معیشت میں، جہاں کھلے پن پر تیزی سے دباؤ بڑھ رہا ہے، اس بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ آٹوموٹو انڈسٹری – جو طویل عرصے سے اپنی وسیع اور باہم مربوط سپلائی چین کے لئے مشہور ہے – زیادہ بند اور منقسم ماڈل کی طرف مائل ہوسکتی ہے۔اس کے باوجود یہ کہا جا کستا ہے کہ عمل الفاظ سے زیادہ زور طاقت ور ہوتے ہیں جا کا اظہار یوں ہوا کہ صرف پہلے دو دنوں میں، تقریبا 10،000 غیر ملکی نمائش کنندگان اور تاجر مارکیٹ کا اندازہ لگانے کے لئے اس نمائش میں موجود تھے ۔
چین کی آٹو انڈسٹری میں الیکٹرک گاڑیوں کا شعبہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ چین دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، جہاں 2023 میں تقریباً 90 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ BYD، NIO، اور XPeng جیسی مقامی کمپنیاں نہ صرف مقامی مارکیٹ میں غالب ہیں بلکہ اب عالمی سطح پر بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہی ہیں۔ بیٹری ٹیکنالوجی کے میدان میں CATL جیسی چینی کمپنیاں عالمی لیڈر بن کر ابھری ہیں۔
چین کی آٹو انڈسٹری میں روایتی آٹو مینوفیکچررز بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ SAIC موٹر، جییلی، اور گریٹ وال موٹرز جیسی کمپنیاں نہ صرف گھریلو مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں بلکہ وہ عالمی سطح پر بھی اپنی موجودگی کو مضبوط بنا رہی ہیں۔ ان کمپنیوں نے کئی بین الاقوامی برانڈز کے ساتھ شراکت داریاں بھی قائم کی ہیں۔
جہاں کامیابیوں کا ذکر ہوا ہے وہیں چین کی آٹو انڈسٹری کو کئی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ عالمی سطح پر تجارتی تناؤ، خاص طور پر یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر عائد کردہ نئی تجارتی پابندیاں، چینی مینوفیکچررز کے لیے کچھ مشکلات بھی پیدا کر رہی ہیں اور ساتھ ہی اس کا اثر عالمی دنیا پر بھی پڑ رہا ہے جہاں خریداروں کو اچھی گاڑیوں کے لئے پہلے کی بنسبت زیادہ رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے ۔
مستقبل میں، چین کی آٹو انڈسٹری کے لیے سب سے اہم ہدف کاربن نیوٹرلٹی کا حصول ہے۔ چین نے 2060 تک کاربن کے اخراج میں صفر تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے تحت آٹو انڈسٹری کو مزید پائیدار اور ماحول دوست بنانے پر زور دیا جا رہا ہے ۔ اسمارٹ اور خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری بھی چین کی ترجیحات میں شامل ہے۔
چین کی آٹو موٹو انڈسٹری کی کامیابی کا راز اس کے جامع حکومتی تعاون، مضبوط مقامی سپلائی چین، اور جدت پر مبنی نقطہ نظر میں پوشیدہ ہے۔ جیسے جیسے چین کی آٹو انڈسٹری جدید ٹیکنالوجیز کی طرف مزید رجوع کر رہی ہے، عالمی آٹو مارکیٹ میں اس کا اثر و رسوخ مزید بڑھنے کی توقع ہے۔