چین میں سرمائی کھیلوں کے بڑھتے  رجحان کا سبب

0

اعتصام الحق ثاقب

نویں ہاربن ایشین ونٹر گیمز  چودہ  فروری کو اختتام پذیر ہوئے ۔ چینی کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر 85 تمغے جیتے جن میں 32 سونے، 27 چاندی اور 26 کانسی کے تمغے شامل تھے ۔ چین  ایشیائی سرمائی کھیلوں میں   طلائی تمغوں اور تمغوں کی مجموعی تعداد کے اعتبار سے سرفہرست  رہا   اور اس نے  ایشیائی سرمائی کھیلوں کی تاریخ کا بہترین باب تخلیق  کیا ۔

یہ گیمز چین کے صوبے  ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں منعقد ہوئے۔ انیسویں سے بیسویں صدی کے اختتام کے دوران چین میں جدید سرمائی کھیلوں کا  آغاز ہوا  اور  چین کا شمال مشرقی شہر ہاربن یورپ  میں کھیلے جانے والے ان کھیلوں کو قبول کرنے والا پہلا چینی شہر بنا ۔ہاربن میوزیم میں دکھائی جانے والی پرانی تصاویر موسم سرما کے کھیلوں میں شہر کی بھرپور تاریخ کا ثبوت ہیں  ۔

 تقریبا پانچ ماہ تک جاری رہنے والے طویل موسم سرما  میں  ہاربن واقعی برف کی سرزمین میں بدل جاتا ہے ۔ چاہے وہ بالغ ہوں یا بچے ،  سب برف  سے لطف اندوز ہونے کے لیے باہر  نکل  آتے ہیں  ۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری شی  جن پھنگ نے ایک بار کہا تھا کہ   30 کروڑ لوگوں کو  برف کے کھیلوں میں شامل کرنے کے ہدف کو حاصل کرنا ضروری ہے ۔ ہاربن آرکائیوز بیورو کے آرکائیوز ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر یان جنلی  کہتے ہیں کہ ہاربن نے ہمیشہ اس سلسلے میں پہل کی ہے ۔

چین میں سرمائی کھییلوں کیے فروغ اور الچسپی کی ایک وجہ  یہ بھی ہے کہ چین کے صدر شی جن پھنگ  چین میں سرمائی کھیلوں کی ترقی کے مضبوط حامی رہے ہیں ۔انہوں نے سب سے پہلے فروری 2014 میں روس میں سوچی سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے 30 کروڑ لوگوں کو  برف  سے منسلک سرگرمیوں میں شامل کرنے کا وژن  پیش کیا تھا ۔ اس  وژن کے نفا ذ کے بعد  اس پہل کو بین الاقوامی کھیلوں کی برادری نے انسانی تاریخ میں سرمائی کھیلوں کے سب سے بڑے پیمانے پر فروغ کے طور پر مانا ہے ۔چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد سے ، صدر شی نے چین میں سرمائی کھیلوں کی ترقی کو بہت اہمیت دی ہے ۔ 2022 کے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی کامیاب میزبانی  کے لیے ، انہوں نے مسابقتی علاقوں میں پانچ  دورے کئے اور چین بھر میں سرمائی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے کھیلوں کی میزبانی  کو حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔بیجنگ 2022 کے سرمائی اولمپکس  لاکھوں لوگوں کو برف سے جڑی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ 2022 کے بعد سے ، ملک بھر میں 313 ملین افراد نے موسم سرما کے کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے ، جو آبادی کا 22.13 فیصد  ہے ۔بیجنگ ونگر اولمپکس اور پیرالمپکس کی تیاری اور میزبانی نے ان کھیلوں کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے ۔ چین اور دنیا میں بڑے پیمانے پر برف کے کھیلوں کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے ، صدر شی نے 8 اپریل 2022 کو بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس اور پیرالمپکس کے جائزے اور ایوارڈز کی تقریب میں کہا تھا کہ یہ واقعی ایک عظیم دور ہے جو کھلاڑیوں کی اس نوجوان نسل کو متحد ہونے اور   صلاحیتوں کےاظہار کے ساتھ ساتھ مل کر مستقبل بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ہاربن کے قریب پہاڑوں میں واقع یابولی اسکی ریزورٹ اپنے گھنے جنگلات ،  کثیر برف باری اور شاندار مناظر کے لیے مشہور ہے ۔ یہ 1996 کے ایشیائی سرمائی کھیلوں کی میزبانی  کے بعد مشہور ہوا   اور  اب 2025 کے ایشیائی سرمائی کھیل اس مقام پر واپس آئے  ۔ایک صدی پر محیط تاریخ کے ساتھ ، برف اور برف کے کھیل پہلے ہی ہاربن کے ثقافتی منظر نامے  کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔ ہاربن میں ، مقامی آبادی کا 15 فیصد سے زیادہ حصہ باقاعدگی سے سال بھر شہر بھر کے مختلف مقامات پر برف کے کھیلوں میں حصہ لیتا ہے  جو چین میں پہلے نمبر پر ہے ۔

صدر شی کی حوصلہ افزائی نے نہ صرف سرمائی کھیلوں کو فروغ دیا ہے بلکہ نئے دور میں ایک مضبوط اسپورٹس نیشن  کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ 8 اپریل 2022 کو بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس اور پیرا اولمپکس کے جائزے اور ایوارڈز کی تقریب میں  انہوں نے کہا کہ  ہمارا مقصد لوگوں کی جسمانی صحت کو بہتر بنانا اور ان کا معیار زندگی بلند کرنا ہو نا  چاہیے   اور  ہمیں لوگوں کی ہمہ جہت ترقی کو آگے بڑھانے میں کھیلوں کے اہم کردار سے پوری طرح فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ ہم اپنے لوگوں ، خاص طور پر نوجوانوں میں کھیلوں اور  جسمانی تندرستی کے بارے میں بیداری پیدا کریں گے  ،بین الاقوامی مسابقتی کھیلوں میں ملک کی مجموعی طاقت اور مسابقت کو فروغ دیں گے   اور چین کو کھیلوں میں ایک  مضبوط ملک بنانے کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.