چین ذمہ دارانہ انداز میں مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں حصہ لیتا ہے، چینی نائب وزیراعظم

0

پیرس :چین کے نائب وزیر اعظم زانگ گوچھینگ نے مصنوعی ذہانت ایکشن سمٹ سے خطاب کر تے ہو ئے کہا ہے کہ چین انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں حصہ لیتا ہے۔ چین ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جس نے مصنوعی ذہانت کی ترقی اور عالمی حکمرانی کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اکتوبر 2023 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں ترقی پذیر ممالک کے لیے بین الاقوامی تعاون اور معاونت کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ جولائی 2024 میں چین نے مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے پر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ، جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں منظور کیا گیا ۔پھر اسی سال نومبر میں صدر شی جن پھنگ نے ریو ڈی جنیرو میں جی 20 سربراہ اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت سے تمام انسانیت کو فائدہ ہونا چاہیئے اور اسے "امیر ممالک اور امیر لوگوں کے لئے کھیل” بننے سے بچایا جائے ۔ سائنسی دریافت اور تکنیکی جدت طرازی میں ہر بڑی پیش رفت بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون سے الگ نہیں ہے۔ چینی حکومت سائنس اور ٹیکنالوجی کی ہر ایک کے لئے فائدہ مند ترقی کی وکالت کرتی ہے اور دنیا کے ساتھ تجربے کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے ، اور چینی مصنوعی ذہانت کا ماڈل ڈیپ سیک ایک اوپن سورس ماڈل اپناتا ہے۔ یہ وقت کے رجحان کے مطابق ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.