ہاربن ایشیائی سرمائی گیمز دنیا کے لیے مثبت ثمرات لائیں گے، چینی میڈیا

0

سرمائی کھیل ایشیائی عوام کی مشترکہ امنگوں اور جستجو کے عکاس ہیں، رپورٹ

بیجنگ () 9 ویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کا آغاز چین کے صوبہ ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں ہوا۔کئی غیر ملکی میڈیا نے افتتاحی تقریب میں دکھائے گئے شاندار ثقافتی اور تکنیکی عناصر پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چینی ثقافت کی خوبصورتی اور ایشیا کی آگے بڑھنے کی طاقت کو سراہتے ہیں۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس کے بعد چین کی میزبانی میں یہ دوسرا بڑا بین الاقوامی جامع سرمائی ایونٹ ہے۔ اس ایونٹ میں ایشیا کے 34 ممالک اور خطوں سے 1270 سے زائد ایتھلیٹس شریک ہیں اور حصہ لینے والے ممالک اور خطوں اور ایتھلیٹس کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ ان میں متحدہ عرب امارات، ویتنام، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ جیسے ممالک، جہاں پورے سال برف باری نہیں ہوتی، نے بھی کھیلوں میں شرکت کے لیے وفود بھیجے ہیں۔ جیسا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں استقبالیہ ضیافت سے اپنے خطاب میں کہا کہ  بیجنگ سرمائی اولمپکس سے لے کر ہاربن ایشین ونٹر گیمز تک ، چین کا "آئس اینڈ اسنو فیور ” پورے ملک میں پھیل چکا ہے، اور اس نے عالمی سرمائی کھیلوں میں بھی جان ڈال دی ہے۔ "ایک ساتھ برف کا خواب ،متحد ایشیا ” کے موضوع کے ساتھ، ہاربن ایشیائی سرمائی کھیل نمایاں عملی اہمیت کے حامل ہیں اور امن، ترقی اور اتحاد کے لئے ایشیائی عوام کی مشترکہ امنگوں اور جستجو کے عکاس ہیں۔

کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ حالیہ برسوں میں چین کے سرمائی کھیلوں نے تیزی سے ترقی کی ہے ، ان میں 300 ملین سے زیادہ چینی حصہ لے رہے ہیں ، جس سے چین میں سرمائی کھیلوں کی سطح میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ آئی او سی کے صدر تھامس باخ کے خیال میں ہاربن ایشین ونٹر گیمز نہ صرف بیجنگ سرمائی اولمپکس کی وراثت کا تسلسل ہیں بلکہ چین اور دنیا بھر میں سرمائی کھیلوں کی ترقی کے لیے مسلسل حوصلہ افزائی بھی فراہم کرتے ہیں۔

240 گھنٹے کی ٹرانزٹ ویزا فری پالیسی کے نفاذ کے ساتھ ، "آئس اینڈ اسنو تفریح” زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سیاحوں کو راغب کر رہی ہے اور عالمی سیاحت کی مارکیٹ میں نئی رفتار پیدا کر رہی ہے۔ رواں سال اسپرنگ فیسٹیول  کے دوران ، ہاربن نے مجموعی طور پر 12.15 ملین  سیاحتی ٹرپس  دیکھے ہیں  اور 19 بلین یوآن سے زیادہ کی سیاحتی کھپت حاصل کی۔ یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2030 تک چین کی سرمائی معیشت کا مجموعی حجم 1.5 ٹریلین یوآن تک پہنچ جائے گا۔ سنگاپور کے "اسٹریٹس ٹائمز” اور دیگر ذرائع ابلاغ نے تبصرہ کیا کہ چین کی سرمائی اقتصادی ترقی دنیا کے لئے مزید مواقع فراہم کرے گی۔

حالیہ ایشیائی سرمائی کھیل بھی ایشیائی تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کا ایک پلیٹ فارم بن گئے ہیں۔ ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں کے ذریعے ایشیا اور دنیا ایک کھلا، پرجوش اور جدید چین دیکھ سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.