کوئی خدشہ اور کوئی ابہام اس دوستی میں دراڑ نہیں ڈال سکتا

0


اعتصام الحق
حال ہی میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری نےچین کے صدر شی جن پھنگ کی دعوت پر چین کا سرکاری دورہ کیا ہے۔4 سے 8 فروری تک جاری رہنے والے اس دورے میں انہوں نے چین کے صدر شی جن پھنگ اور چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور 7 فروری کو چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے ۔اس افتتاحی تقریب میں پاکستان کے صدر سمیت قازقستان کے صدر،برونائی کے سلطان اور تھائی لینڈ کی وزیر اعظم سمیت کئی اعلی شخصیات شرکت کر رہی ہیں ۔
چین پاکستان کا ایک ایسا دوست ملک ہے جس نے پاکستان کی نہ صرف معاشی بلکہ سفارتی محاذ پر بھی ہمیشہ مدد کی ہے۔سی پیک جو کہ بین الاقوامی منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کا اہم حصہ ہے ،پاکستان کے ساتھ مل کر چین نے نہ صرف چین پاکستان راہداری قائم کی بلکہ اس کی بدولت پاکستان کو دنیا کے ساتھ جڑنے کا بھی موقع فراہم کیا ۔سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کے تمام بین الاقوامی موقف پر چین نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا ہے ۔
پاکستانی صڈر سے ہونے والی ملاقات میں صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور پاکستان آہنی دوست اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں۔ پاکستان کے لئے چین کی دوستانہ پالیسی ہمیشہ پاکستانی عوام کی جانب مرکوز رہی ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا "اپ گریڈڈ ورژن” بنانے اور پاکستان کی ترقیاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ امید ہے کہ پاکستان اپنے ملک میں موجود چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کے سیکیورٹی تحفظ کو مضبوط بنائے گا اور دہشت گردی کے خلاف دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط کر ے گا ۔ دونوں فریقوں کو ثقافت، تعلیم اور میڈیا کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہئے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ چاہے عالمی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں ، پاکستان چین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ پاکستان چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے اور کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے، آزاد تجارت کو فروغ دینے اور دونوں ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ کے شعبوں میں باہمی تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے۔بات چیت سے قبل شی جن پھنگ نے صدر پاکستان کے لئے ایک استقبالیہ تقریب منعقد کی۔اسی رات شی جن پھنگ کی جانب سے عظیم عوامی ہال میں صدر زرداری کے لیے استقبالیہ ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
پاکستانی صدر کے حالیہ دورے کے حوالے سے بین الاقوامی خبروں کا جائزہ لیا جائے تو کافی اہم اور مثبت خبروں کے ساتھ کچھ ایسی خبریں بھی دیکھنے کو ملیں جن میں چین پاکستان تعلقات اور سی پیک کے دوسرے فیز سے متعلق خدشات اور ابہام کا اظہار کیا گیا ۔خبروں کی دنیا ا لگ ہے لیکن اگر حقیقت کا جائزہ لیں تو دونوں ممالک کے مابین تعلقات اور دوستی کو اگر چاروں موسموں کی دوستی کہا جاتا ہے تو اس کی وجوہات بھی ہیں۔وجوہات یہ ہیں کہ چین اور پاکستان نے دنیا کے کسی بھی دباؤ اور حا لات میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ نبھایا ہے اور ساتھ ہی ایک دوسرے پر ایسا یقین اور اعتماد حاصل کیا ہے جس کی نظیر شاید ہی دنیا کے اور ممالک کے درمیان ملتی ہو۔یہی وجہ ہے کہ با وجود بدخواہوں کے خدشات کے ،صدر آصف علی زرداری اور صدر شی جن پھنگ کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں ایک بار پھر اس عزم کو ہر شکل میں دہرایا گیا کہ دونوں ممالک روایتی دوستی کی جڑوں کو مزید گہرا اور تعاون کے اس درخت کو مزید مستحکم کریں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.