پی ٹی آئی احتجاج: اسلام آبادسیل، جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ بند

0


اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عمران خان کی رہائی اور مطالبات کی منظوری کے لیے آج ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں داخلی اور خارجی راستوں سیل ہیں جب کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے آج احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے لیے جڑواں شہروں کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر گلیات سے مری جانے والی مرکزی شاہراہ مری روڈ مکمل بند کردی گئی ہیں انتظامیہ نے باڑیاں کے مقام پر بڑے بڑے گڑھے کھود ڈالے جب کہ شاہراہوں،سڑکوں کی بندش سے اہل علاقہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد انٹرچینج، اڈیالہ جیل جانے والی سڑکیں، ایران ایونیو، مارگلہ روڈ اور مری روڈ فیض آباد پر کنٹینر لگا کر بند کردی گئی ہیں اور ریڈ زون کو مکمل سیل کردیا گیا۔
علاوہ ازیں، شہر اقتدار میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور ہاسٹلز و گیسٹ ہاؤس خالی کروالیے گئے ہیں، جب کہ گرین لائن، بلیو لائن اور اورنج لائن سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث لاہور کے داخلی وخارجی راستے بھی سیل کردیے گئے، لاہور آنے اور جانے والی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کربند کردیا گیا۔
بیلاروس کے صدرکی آمد کے موقع پر اسلام آباد کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے کنٹینرز کو کپڑوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ بند
وزیر داخلہ محسن نقوی نے دو روز قبل کہا تھا کہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکومت متعدد سیکیورٹی اور حفاظتی اقدامات کررہی ہے، بیلا روس کے وفد کی آمد پر اسلام آباد میں موبائل سروس بند رہے گی۔
آج ترجمان وزارت داخلہ کے انٹرنیٹ سروسز کے حوالے سے جاری کردہ بیان کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے حامل علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی کی بندش کا تعین کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں
اسلام اباد پولیس کی جانب سے شہر میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا گیا، اس جتھوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچنے والے درجنوں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
کومبنگ آپریشن میں گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کی چیکنگ کی گئی، آپریشن کے دورران تھانہ کراچی کمپنی کی حدود سے 70 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کرلیے گئے۔
اس کے علاوہ تھانہ کوہسار کے علاقے سے 60، تھانہ بارہ کہو سے 20 اور تھانہ رمنا سے 25 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کیے گئے۔ کومبنگ آپریشن کے دوران تھانہ لوئی بھیر کے علاقے سے 35، سنگجانی سے 45 اور تھانہ ترنول کے علاقے سے 42 کارکن گرفتار کرلیے گئے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں سابق ایم این اے نفیسہ خٹک کو گرفتار کرکے تھانہ ویمن منتقل کیا گیا تھا، تاہم انسدادِدہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے نفیسہ خٹک کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا تھا۔
اسی طرح شیخوپورہ میں سابق صوبائی وزیر قانون ایم این اے خرم شہزاد ورک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق ان کے بھتیجے اور دیگر 6 رشتہ داروں کو گرفتار کیا گیا، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پی ٹی آئی نائب صدر پنجاب اکمل خان باری اور چوہدری حبیب الرحمٰن کو بھی گرفتار کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقوں شاہدرہ، ملت پارک،گرین ٹاؤن، سول لائنز کے علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، یہ گرفتاریاں 24 نومبر کے احتجاج کی کال پر نقص امن کے خدشات پر کی گئی ہیں۔
بشریٰ بی بی احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا آج پی ٹی آئی احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔
بشریٰ بی بی یکم نومبر سے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھیں اور چوبیس نومبر کی تیاریوں کے لیےپارٹی رہنماؤں کی پشاور میٹنگز کی تھیں۔
نیکٹا کا الرٹ جاری
قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں کل ہونے والے احتجاج پر دہشت گردی کے خطرے کا الرٹ بھی جاری کیا ہے۔
نیکٹا کے اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کا خطرہ ہے، دہشت گرد تنظیم کے ممبران پاکستان کے بڑے شہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، حملے کی غرض سے کئی حملہ آور پہلے سے ہی پاک-افغان سرحد پار کر چکے ہیں، حملہ آور 19 اور 20 نومبر کی رات مختلف شہروں میں داخل ہوئے۔
دریں اثنا، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر محکمہ داخلہ نے ہائی الرٹ جاری کیا ہے، اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گرد عوامی جلسے جلوسوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں،کسی بھی قسم کی سماجی یا سیاسی سرگرمی کے لیے عوام الناس کے اجتماع سے گریز کیا جائے، خود بھی گھروں میں رہیں اور اپنے پیاروں کو بھی گھروں میں محفوظ رکھیں۔
ادھر پی ٹی آئی کے پشاور میں ہونے والے اہم اجلاس میں کل ہرصورت احتجاج اور ڈی چوک پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پارٹی رہنماؤں نے تمام رکاوٹیں پار کرکے منزل پر پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا، اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیاگیا کہ اس بار کامیابی کے بغیر واپسی نہیں ہوگی۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ
پنجاب میں بھی اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جانے والے پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور اور گوجرانوالہ سمیت بڑے شہروں میں داخلی خارجی راستے سیل کر دیے گئے ہیں، لاہور میں داخلی اور خارجی راستے بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
اسی طرح 6 موٹرویز کو تاحکم ثانی بند کیا گیا ہے، جبکہ صوبے میں 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت جلسے، جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی ہے جبکہ اٹک خورد چیک پوسٹ پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کرکے مال بردار گاڑیوں کی پکڑدھکڑ جاری ہے۔
دریائے جہلم کے تینوں پلوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں اور جہلم سے پنجاب جانے والے تینوں راستے بند ہیں جبکہ اندرون شہر رابطہ سڑکیں بھی بند کی گئی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.