اسلامی بینکاری سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ سے منظور
اسلام آباد: ایوان بالا سینیٹ نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل منظور کرلیا جس کا مقصد ملک میں اسلامی بینکاری کے قانونی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق اس بل سے اسلامی بینکنگ کے کاروبار کی معاونت کے لیے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بل کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے اسلامی بینکنگ کے کاروبار کی معاونت کے لیے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریگولیٹری کردار کو بھی مضبوط کیا گیا ہے جبکہ بینکنگ محتسب کے پاس شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بھی آسان کردیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 2008 میں عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے بہت سی کمپنیاں ڈوب گئی تھیں، پاکستان اس بل کے ذریعے ایسے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے اصلاحات لانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نان فائلر کے رواج کو ختم کرنے کے لیے ایک قانون زیر غور ہے، بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں کوئی بھی اس وقت تک ووٹ نہیں دے سکتا جب تک کہ اس کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر نہ ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسٹیٹ بینک حکومت کے ماتحت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اسے خود مختار بنانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کا تھا۔ تاہم، اسٹیٹ بینک سے متعلق شکایات پر گورنر اسٹیٹ بینک سے بات کروں گا۔
واضح رہے سینیٹ ایوان بالا میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اجلاس بلایا گیا لیکن گزشتہ روز آئینی ترمیمی مسودہ پیش نہیں کیا جاسکا اور اجلاس آج سہ پہر تک ملتوی کردیا گیا۔