اہم قومی معاملات اور اداروں پر سوال کھڑے کرکے آمریت کو دعوت نہ دی جائے، وزیر دفاع

0


اسلام آباد:وزیر دفاع کواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت اہم قومی مسائل اور اداروں سے متعلق سوالیہ نشان لگا کر دوبارہ آمریت کو دعوت نہیں دینی چاہیے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع کواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی قوم کا مؤقف واضح ہے، قوم کا 75 سال سے کشمیر کے معاملے پر ایک ہی مؤقف ہے جواقوام متحدہ میں بھی رجسٹرڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا عزم اور مؤقف خون سے لکھا گیا ہے، اس کا اسٹیٹس تبدیل کرنا یا اس حوالے سے کوئی تجویز دینا کشمیر کے مسئلے پر ہمارے مؤقف کے لیے زہر قاتل ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، پاکستان کی کشمیر کے مؤقف پر خون، شہدا اور سرحد پار رہنے والے کشمیریوں کی انویسٹمنٹ ہے، اگر اس مسئلے کو سپورٹ نہیں کیا جاسکتا تو اس کی نفی بھی نہ کی جائے کیونکہ کشمیر کا مسئلہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ کے متعلق ایک بات کہی، تاریخ دیکھ لیں، کوئی بھی حکومت آئینی و قانونی طریقے سے رخصت نہ ہوئی، 2008 اور اس کے بعد ملک میں جتنے انتخابات ہوئے آئینی طریقے سے ہوئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ان انتخابات پر پارلیمنٹ میں دونوں جانب بیٹھنے والی پارٹیوں کو اعتراضات ضرور تھے اور آج بھی ہیں لیکن اسمبلی میں مداخلت کی ایک روش تھی کہ اسمبلیوں کو توڑ دیا جاتا تھا اور آئین کو معطل کردیا جاتا تھا وہ ختم ہوگئی تھی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کی روایت کا تسلسل توڑا گیا، سیاسی جماعتوں کو اعتراضات آج بھی ہیں، 2018ء میں ہم اپوزیشن بینچز پر بیٹھے تھے تو اس وقت ہمیں اعتراضات تھے لیکن جمہوریت جیسی بھی ہو، چاہے کمزور کیوں نہ ہو اس پر بھلے اعتراضات کیوں نہ ہوں، وہ آمریت سے پھر بھی بہتر ہوتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ بجائے ایسا مسئلہ کھڑا کیا جائے جو گزشتہ کئی سال سے نہیں ہوا اور اس ایوان کے بارے میں ایسی باتیں کی جائیں جس سے اس ایوان کی عزت و آبرو، قانونی و آئینی حیثیت متاثر ہو تو اس سے ہم سب کے جمہوریت کے مقصد کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تسلسل کو کمزور کرنے کے بجائے زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، اختلافات درست ہوں یا غلط لیکن ایک دوسرے کے سیاسی، قانونی و آئینی مؤقف کا احترام کیا جانا چاہیے، اداروں پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، ہماری پارلیمینٹ سپریم ہے، ٓئین و قانون کے مطابق اس کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی اور ادارے کو حاصل نہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ آئین بناتا ہے، دوسرے ادارے بھی ہمارے لیے قابل احترام ہیں، وہ قانون کی تشریح کرتے ہیں، اگر ادارے ایک دوسرے کی آئینی حدود میں مداخلت اور اس سے تجاوز کرنے لگیں گے تو یہ عمل آئین کو اور اداروں کو کمزور کرے گا جس سے جمہوریت کمزور ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں خامیاں موجود رہیں گی، امریکا اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آج جمہوریت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، وہاں پر بھی امیدواروں پر حملے ہورہے ہیں، برطانیہ میں نسل پرستی کی تحریک چل رہی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے کہ یہاں ایک سسٹم چل رہا ہے، اس پر اعتراضات ہوسکتے ہیں لیکن اس سسٹم پر سوالیہ نشان لگانا درست نہیں، کشمیر اور پارلیمنٹ کا معاملہ تقدس والا ہے، ان معاملات پر سوالیہ نشان نہ لگائیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.